مرزا فاخر بیگ بتاتے ہیں کہ حضرت علی کے دور خلافت کا سکہ ان کے پاس موجود ہے اس كے قرب و جوار کے لوگ زیارت کرنے بھی آتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں تاریخ اسلام میں سکّوں کے رائج ہونے کے حوالے سے بہت نبی کریم کے زمانے سے بہت بعد کے زمانے سے معلومات ہے۔ unique coins collector mirza fakhir
تاہم ایک انگریز مورخ کی کتاب میں حضرت علی کے دور خلافت کے سکہ کا ذکر ہے۔ وہ سکہ ان کے پاس موجود ہے، اس میں چاروں خلفا حضرت ابو بکر حضرت عمر حضرت عثمان غنی اور حضرت علی کا نام ایک طرف ہے جبکہ حضرت امام حسن و حسین علیہ السلام کا نام دوسری طرف اور اس میں ۳ ہجری بھی لکھا ہوا ہے۔اس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ حضرت علی کے دور کا سکہ ہے۔ اس سکہ میں خط کوفی میں خوبصورت کیلی گرافی کی گئی ہے۔
مرزا بناتے ہے کہ حضرت علی کے دور خلافت کا سکہ اب دنیاں میں فقط دو جگہ موجود ہے۔ ایک لکھنو کے قصبہ کاکوری میں یعنی میرے پاس اور ایک فرانس میں موجود ہے۔ اس کے علاوہ کہیں نہیں ہے۔وہ كہتے ہیں کہ یہ سکہ ان والدہ نے انہیں ہدیہ کیا تھا۔ میرے چچا کو بھی نادر و نایاب سکہ جمع کرنے کا شوق تھا ۔کچھ سکے انہوں نے بھی مجھے دئے لیکن اس کے بارے میں علم نہیں کہ ان کو یہ سکے کیسے اور کہاں سے ملے۔اس کے بعد یہ شوق ہمارے اندر بھی پروان چڑھا اور کچھ سکے ہم نے خریدے اس طرح سے موجودہ وقت میں نادر و نایاب سکوں کا ذخیرہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Seminar at Aligarh Muslim University بھارت، اسپین اور لاطینی امریکہ کے درمیان سماجی و ثقافتی تعلقات پر سیمینار
مرزا فاخر بیگ کے بتاتے ہیں کہ ہمارے پاس درجوں سلاطین کے دور اقتدار کے سکے موجود ہیں جو نہ صرف ان کے عہد کو یاد دلاتا ہے بلکہ قدیم زمانے کے نادر تاریخ کے بارے میں بھی اشارہ کرتا ہے۔