مین اپوزیشن پارٹی نے اس وقت اسمبلی سے واک آوٹ کیا جب اسمبلی اسپیکر ہردئے نارائن دکشت نے سی اے اے مظاہرین پر پولیس کی کاروائی کے خلاف ان کی التواء کی نوٹس کو نامنظورکردیا۔اپوزیشن لیڈر رام گوند چودھری کے مطابق جب اسمبلی میں بولنے کی اجازت نہیں ہے تو پھر وہاں رکنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
مین اپوزیشن کے نقش قدم پر عمل کرتے ہوئے بی ایس پی لیڈر لال جی ورما نے یو پی میں احتجاج کے دوران پیش آنے والے واقعات کو برٹش راج کے جلیانوالہ باغ قتل عام سے جوڑا۔تاہم کانگریس نے اپنا احتجاج جاری رکھااور اس کے اراکین خراب نظم ونسق اور سی اے اے مخالف احتجاج کے دوران پولیس کی کاروائی کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے ویل میں آگئے۔
اپوزیشن پارٹیوں کے اس عمل کو’مایوس کن‘قرار دیتے ہوئے اسپیکر نے اسمبلی کی کاروائی کو 20 منٹ کے لئے ملتوی کردیا اس کے بعد انہوں نے پارلیمانی امور کے ریاستی وزیر سریش کمار کھنہ کو بولنے کی اجازت دی۔لیکن ہنگامہ کو ختم ہوتا نہ دیکھ اسپیکر نے دوبارہ اسمبلی کی کاروائی 20 منٹ کے لئے ملتوی کردیا۔
مسٹر کھنہ نے الزام لگایا کہ اپوزیشن پارٹیاں جرائم پیشہ افراد کو بچانے کی کوشش کررہی ہیں اور دعوی کیا کہ ریاست کا نظم ونسق اس وقت کافی بہتر ہے۔اسمبلی کی کاروائی ملتوی ہونے کی وجہ سے وقفہ سوالات متأثر ہوا۔