ریاست اترپردیش کے ضلع ہاتھرس میں اجتماعی جنسی زیادتی کا معاملہ ابھی ٹھنڈا ہوا بھی نہیں تھا کہ ایک دوسرا واقعہ ضلع بلرام پور بھی پیش آیا ہے، جہاں ایک 22 سالہ دلت طالبہ کو اغوا کرنے کے بعد اسکو نشیلی اشیاء کا کھلا اس کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی گئی۔
جنسی زیادتی کرنے کے بعد اغواکاروں نے دیر شام متاثرہ کو زخمی حالت میں رکشہ پر بیٹھا کر گھر واپس بھیج دیا جس کے کچھ دیر بعد اس کی موت ہو گئی
یہ واقعہ تھانہ کوتوالی گوسڑی کے تحت آنے والے گرام پنچایت مجھولی کا ہے، یہاں پر ایک لڑکی اپنا داخلہ لینے کے لئے ایک ڈگری کالج میں گئی تھی۔
جہاں اس کے کچھ ساتھیوں نے اسے اپنی کار میں بٹھایا اور اسے اپنے کمرے میں لے گئے، جہاں انہوں نے پہلے لڑکی کو نشیلا انجکشن لگایا، پھر اس کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی۔
لڑکی کے لواحقین کے مطابق بلرام پور کی رہنے والی 22 سالہ دلت لڑکی 29 ستمبر کو صبح 10 بجے کے قریب بی کام میں داخلے کے لئے اپنے گھر سے روانہ ہوگئی، لیکن جب وہ شام کے 5 بجے تک گھر نہیں لوٹی تو اس کی تفتیش شروع کی گئی۔
شام سات بجے کے قریب متاثرہ رکشہ پر سوار بری طرح سے زخمی حالت میں گھر پہنچی، اس کی حالت دیکھ کر گھر کے لوگوں نے استفسار کرنے کی کوشش کی تو وہ درد سے کراہنے لگی۔
گاؤں کے دو ڈاکٹرز کو دکھانے کے بعد جیسے ہی وہ ضلعی ہیڈ کوارٹر میں علاج کروانے گاؤں سے باہر نکلے تو متاثرہ نے راستے میں دم توڑ دیا۔
وہیں اس معاملہ میں پولیس کپتان دیو رنجن ورما نے کہا کہ شکایت کے مطابق جن دو لڑکوں کو نامزد کیا گیا ہے ان کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور مزید کارروائی کی جارہی ہے۔