شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف چل رہے احتجاج کے دوران 15 دسمبر سنہ 2019 کی رات میں پیش آئے واقعہ میں جس میں 50 سے زیادہ طلبا زخمی ہوئے تھے۔ جس کے بعد علی گڑھ انتظامیہ نے یونیورسٹی طلبا کے خلاف مقدمات درج کیے تھے۔ جس میں طلبا بے قصور بتائے جا رہے ہیں۔
یونیورسٹی رجسٹرار عبدالحمید (آئی پی ایس)، پراکٹر محمد وسیم، طلبا رہنما جانب حسن سمیت دیگر طلبا نے ایڈیشنل ڈائیریکٹر جنرل آف پولیس (اے ڈی جی) کے دفتر پر ملاقات کر ایک میمورنڈم دیا، جس میں 15 دسمبر کی شب میں پیش آئے واقعہ میں بے قصور طلبا کے خلاف درج مقدمات کو ختم کرنے کی اپیل کی گئی۔
واضح رہے کہ کچھ روز قبل جانب حسن طلب رہنما کی صدارت میں ایک احتجاج کر یونیورسٹی باب سر سید پر ایک میمورینڈم یونیورسٹی انتظامیہ اور علی گڑھ انتظامیہ کو دیا گیا۔ جس میں بے گناہ قصور طلبا کے خلاف درج مقدمات کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
طلبا رہنما جانب حسن نے بتایا کہ آج اے ایم یو طلبا کا ایک وفد اے ڈی جی صاحب سے ملاقات کرنے آگرہ آئے ہیں، جس میں یونیورسٹی انتظامیہ کے لوگ بھی شامل ہیں۔
آج ہم نے اے ڈی جی کے سامنے ساری باتیں رکھیں جو 15 دسمبر کی رات میں پیش آیا تھا جس طریقے سے طلبا کو پھنسایا گیا اور ان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔
ہم نے کہا کہ آپ اس کی دوبارہ تحقیقات کروائیں تاکہ جو بے گناہ ہیں ان کے خلاف درج مقدمات ختم ہوں۔
جانب حسن نے مزید بتایا کہ اے ڈی جی صاحب نے کہا کہ میں علی گڑھ آؤں گا اور وائس چانسلر، ایس ایس پی، پراکٹر، رجسٹرار سے ملاقات کرکے اس کا کوئی نہ کوئی حل نکالوں گا۔