دارلحکومت لکھنؤ میں آج دو بجے سے پریورتن چوک پر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بڑا احتجاج کرنے کی تمام تنظیموں نے اعلان کیا تھا۔
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف لکھنؤ میں بڑا احتجاج
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف کسی بھی طرح کے احتجاجی مظاہرہ کو روکنے کے لئے لکھنؤ شہر کو چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا لیکن بڑی تعداد میں عوام سڑکوں پر اتر کر نعرے بازی کرتے پائے گئے۔
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف لکھنؤ میں بڑا احتجاج
دارلحکومت لکھنؤ میں آج دو بجے سے پریورتن چوک پر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بڑا احتجاج کرنے کی تمام تنظیموں نے اعلان کیا تھا۔
Intro:فشہریت ترمیمی قانون کے خلاف کسی بھی طرح کے احتجاجی مظاہرہ کو روکنے کے لئے لکھنؤ شہر کو چھاؤنی میں تبدیل کر دیا لیکن بڑی تعداد میں عوام سڑکوں پر نکل کر نعرہ بازی کرنے لگی۔
Body:ا دارلحکومت لکھنؤ میں آج دو بجے سے پریورتن چوک پر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بڑا احتجاج کرنے کی تمام تنظیموں نے اعلان کیا تھا۔
حکومت نے اسے روکنے کے لئے پہلے سے ہی پورے شہر کو چھاؤنی میں تبدیل کر دیا تاکہ کوئی یہاں تک پہنچ ہی نہ سکے۔
حالانکہ پورے صوبہ میں دفع 144 لگی ہے تاکہ کوئی احتجاج نہ کر سکے۔ اسی کے مد نظر جگہ جگہ پولیس فورسز کے ساتھ اعلی افسران بھی موجود ہیں۔
ان سب کے باوجود عید کا عوام باہر نکل کر بڑی تعداد میں حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے شہریت ترمیمی قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
اتر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اجے کمار للو نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ احتجاج کرنا ہمارا حق ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس قانون کو جلد از جلد واپس لے۔
اس کے علاوہ بات چیت کے دوران مسلم خاتون نے کہا کہ پولیس زبردستی یہاں سے ہٹانا چاہتی ہے تاکہ ہم اپنی آواز بلند نہ کر سکیں۔
Conclusion:پولیس کے تمام جدوجہد کے بعد بھی بڑی تعداد میں عوام بنا کسی قیادت کے سڑکوں پر اتر کر حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے گرفتاری بھی دی۔
Body:ا دارلحکومت لکھنؤ میں آج دو بجے سے پریورتن چوک پر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بڑا احتجاج کرنے کی تمام تنظیموں نے اعلان کیا تھا۔
حکومت نے اسے روکنے کے لئے پہلے سے ہی پورے شہر کو چھاؤنی میں تبدیل کر دیا تاکہ کوئی یہاں تک پہنچ ہی نہ سکے۔
حالانکہ پورے صوبہ میں دفع 144 لگی ہے تاکہ کوئی احتجاج نہ کر سکے۔ اسی کے مد نظر جگہ جگہ پولیس فورسز کے ساتھ اعلی افسران بھی موجود ہیں۔
ان سب کے باوجود عید کا عوام باہر نکل کر بڑی تعداد میں حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے شہریت ترمیمی قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
اتر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اجے کمار للو نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ احتجاج کرنا ہمارا حق ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس قانون کو جلد از جلد واپس لے۔
اس کے علاوہ بات چیت کے دوران مسلم خاتون نے کہا کہ پولیس زبردستی یہاں سے ہٹانا چاہتی ہے تاکہ ہم اپنی آواز بلند نہ کر سکیں۔
Conclusion:پولیس کے تمام جدوجہد کے بعد بھی بڑی تعداد میں عوام بنا کسی قیادت کے سڑکوں پر اتر کر حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے گرفتاری بھی دی۔