ETV Bharat / state

شیعہ مکتب فکر کے ایک شخص کا فطرہ 90 روپئے ہوگا: مولانا سیف عباس

رمضان المبارک کا بابرکت اور مقدس مہینہ ہم سے عنقریب وداع ہونے والا ہے۔ رمضان المبارک کے اختتام پر مسلمانوں کو زکوۃ الفطر ادا کرنے کا حکم دیا گیا۔

Sadq-E-Fitr
Sadq-E-Fitr
author img

By

Published : Apr 19, 2023, 9:08 AM IST

لکھنؤ: معروف شیعہ عالم دین سید سیف عباس نقوی نے جاری اپنے ایک بیان میں کہاکہ رمضان المبارک کا مہینہ جو اختتامی مراحل سے نزدیک ہو رہا ہے اور امت مسلمہ رمضان المبارک کے فیوض و برکات سے یقینی طور پر بہرہ مند ہوتے ہوئے اللہ کے حضور میں مغفرت طلب کررہی ہے۔ خداوند عالم نے اپنے بندوں کے لیے 30 روزوں کے بعد عید الفطر کا تحفہ عنایت فرمایا ہے۔ یہ دن امت مسلمہ کے لیے بہت اہم ہے کہ وہ اپنی عید کے ساتھ اپنے غریب و مسکین بھائیوں کی عید کا انتظام کریں۔ لہذا خداوند عالم نے ہماری جزا کے لیے ایک بہترین دروازہ کھولتے ہوئے، فطرہ کو غریبوں کی مدد کا ذریعہ بنایا ہے۔

مولانا نے کہا کہ فطرہ جسے زکات فطرہ بھی کہا جاتا ہے، اسلام کے واجب عبادات میں سے ایک ہے۔ زکات فطرہ مخصوص مقدار اور کیفیت میں مال کی ادائیگی کو کہا جاتا ہے۔ فطرہ فقیروں اور نیازمندوں کو دینا چاہئے جس کی مقدار ہر شخص کے مقابلے میں ایک صاع (تقریبا 3 کلوگرام) گندم، جو، کھجور، کشمش ،چاول اورمکئی دیں یا ان کی قیمت اداکریں۔ یہ مسئلہ مرجع عالی قدر آیت اللہ العظمیٰ سید علی الحسینی سیستانی دامت برکاتہ کا ہے اس کے علا وہ بیشتر مراجع کرام کا بھی یہی نظریہ ہے۔ چونکہ ملک میں بیشتر آٹا استعمال کیاجاتا ہے اس عنوان سے 3کلو گرام آٹے کی قیمت ادا کی جائے جس کی قیمت 90 روپے کے قریب پہنچتی ہے۔

مولانا سید سیف عباس نقوی نے مزید کہاکہ اگر کوئی شخص کسی اور جنس کی قیمت ادا کر تا ہے تو اس میں قباحت نہیں ہے۔ ہر بالغ اور عاقل شخص جو اپنے اور اپنے اہل و عیال کے سال بھر کا خرچ رکھتا ہے اس پر اپنے اور اپنے اہل و عیال کا فطرہ کا ادا کرنا واجب ہے۔ فطرہ کی ادائیگی کا وقت شب عید سے روز عید فطر یا اسی دن ظہر کی نماز سے پہلے تک ہے۔ فطرہ کا مصرف اکثر فقہاء کے نزدیک زکات کے مصرف کی طرح ہے۔ احادیث کے مطابق فطرہ، روزے کی تکمیل، قبولیت، اسی سال موت سے محفوظ رہنے اور زکات مال کی تکمیل کا باعث ہے۔

مزید پڑھیں: اے ایم یو اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کی جانب سے افطار پارٹی کا اہتمام

لکھنؤ: معروف شیعہ عالم دین سید سیف عباس نقوی نے جاری اپنے ایک بیان میں کہاکہ رمضان المبارک کا مہینہ جو اختتامی مراحل سے نزدیک ہو رہا ہے اور امت مسلمہ رمضان المبارک کے فیوض و برکات سے یقینی طور پر بہرہ مند ہوتے ہوئے اللہ کے حضور میں مغفرت طلب کررہی ہے۔ خداوند عالم نے اپنے بندوں کے لیے 30 روزوں کے بعد عید الفطر کا تحفہ عنایت فرمایا ہے۔ یہ دن امت مسلمہ کے لیے بہت اہم ہے کہ وہ اپنی عید کے ساتھ اپنے غریب و مسکین بھائیوں کی عید کا انتظام کریں۔ لہذا خداوند عالم نے ہماری جزا کے لیے ایک بہترین دروازہ کھولتے ہوئے، فطرہ کو غریبوں کی مدد کا ذریعہ بنایا ہے۔

مولانا نے کہا کہ فطرہ جسے زکات فطرہ بھی کہا جاتا ہے، اسلام کے واجب عبادات میں سے ایک ہے۔ زکات فطرہ مخصوص مقدار اور کیفیت میں مال کی ادائیگی کو کہا جاتا ہے۔ فطرہ فقیروں اور نیازمندوں کو دینا چاہئے جس کی مقدار ہر شخص کے مقابلے میں ایک صاع (تقریبا 3 کلوگرام) گندم، جو، کھجور، کشمش ،چاول اورمکئی دیں یا ان کی قیمت اداکریں۔ یہ مسئلہ مرجع عالی قدر آیت اللہ العظمیٰ سید علی الحسینی سیستانی دامت برکاتہ کا ہے اس کے علا وہ بیشتر مراجع کرام کا بھی یہی نظریہ ہے۔ چونکہ ملک میں بیشتر آٹا استعمال کیاجاتا ہے اس عنوان سے 3کلو گرام آٹے کی قیمت ادا کی جائے جس کی قیمت 90 روپے کے قریب پہنچتی ہے۔

مولانا سید سیف عباس نقوی نے مزید کہاکہ اگر کوئی شخص کسی اور جنس کی قیمت ادا کر تا ہے تو اس میں قباحت نہیں ہے۔ ہر بالغ اور عاقل شخص جو اپنے اور اپنے اہل و عیال کے سال بھر کا خرچ رکھتا ہے اس پر اپنے اور اپنے اہل و عیال کا فطرہ کا ادا کرنا واجب ہے۔ فطرہ کی ادائیگی کا وقت شب عید سے روز عید فطر یا اسی دن ظہر کی نماز سے پہلے تک ہے۔ فطرہ کا مصرف اکثر فقہاء کے نزدیک زکات کے مصرف کی طرح ہے۔ احادیث کے مطابق فطرہ، روزے کی تکمیل، قبولیت، اسی سال موت سے محفوظ رہنے اور زکات مال کی تکمیل کا باعث ہے۔

مزید پڑھیں: اے ایم یو اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کی جانب سے افطار پارٹی کا اہتمام

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.