لکھنؤ: تبدیلی مذہب سے متعلق اترپردیش حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار نے سب کو حیران کر دیا۔ ریاست میں گذشتہ دو برسوں میں، اترپردیش میں تبدیلی مذہب مخالف ایکٹ، 2020 (اینٹی کنورشن لو ) کے تحت کل 427 کیس درج کیے گئے ہیں۔ ان میں کل 833 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اتر پردیش میں یوگی حکومت نے دو سال قبل 27 نومبر 2020 کو انسداد تبدیلی مذہب ایکٹ 2020 نافذ کیا تھا۔ ایک مہینے کے بعد یکم جنوری 2021 سے 30 اپریل 2023 تک ریاست میں تبدیلی مذہب کے 427 معاملے درج ہوئے ہیں جن میں 833 افراد کو سزا سنائی گئی۔ اعداد وشمار کی بات کریں تو نابالغوں کے مذہب تبدیل کرنے کے 65 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ ان میں سے 12 میرٹھ زون میں، 10 گورکھپور، 9 بریلی ، 5 آگرہ، 4 لکھنؤ اور پریاگ راج اور 2 وارانسی میں رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔ ان میں سے 185 مقدمات میں متاثرین نے عدالت کے سامنے تسلیم کیا ہے کہ ان کا جبرا مذہب تبدیل کرایا گیا تھا۔
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق تبدیلی مذہب سے متعلق بریلی زون میں سب سے زیادہ 86، گورکھپور زون میں 59، لکھنؤ زون میں 53، میرٹھ زون میں 47، پریاگ راج زون میں 46 اور وارانسی زون میں 39 کیسز درج ہوئے ہیں۔ وہیں پولیس کمشنریٹ کی بات کریں تو سب سے زیادہ کیس لکھنؤ پولیس کمشنریٹ میں 20، کانپور پولیس کمشنریٹ میں 19، پریاگ راج پولیس کمشنریٹ میں 13 اور نوئیڈا پولیس کمشنریٹ میں 10 درج کیے گئے ہیں۔ ان معاملات میں پریاگ راج زون میں 163، بریلی زون میں 137، لکھنؤ زون میں 124، وارانسی زون میں 101، گورکھپور زون میں 81، میرٹھ زون میں 65، آگرہ زون میں 37 اور کانپور زون سے 21 گرفتاریاں کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: Muslim Girl Converted To Hinduism: مسلم لڑکی نے ہندو لڑکے سے شادی کرکے مذہب کیا تبدیل