وارانسی: گیانواپی شرینگر گوری کیس کے سلسلے میں مختلف عدالتوں میں سماعت جاری ہے۔ ان میں وارانسی کی عدالت نے سب سے اہم سات مختلف مقدمات کی سماعت ایک جگہ پر کرنے کا فیصلہ دیا۔ ڈسٹرکٹ جج کی عدالت نے طویل سماعت کے بعد آج یہ فیصلہ سنایا۔ سات مقدمات کی ایک ہی جگہ پر سماعت کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیس سے متعلق تمام فائلیں عدالت میں طلب کر لی گئی ہیں۔ تمام کیسز کی فائلوں کا مطالعہ کرنے کے بعد حکم جاری کیا جائے گا۔ مدعی فریق کے وکیل مدن موہن یادو نے بتایا کہ عدالت کا حکم پیر کو آیا کہ کیا گیانواپی کیس سے متعلق تمام مقدمات کی ایک ساتھ سماعت کی جائے گی یا نہیں۔ بحث مکمل ہونے کے بعد اس معاملے کی سماعت 7 بار ملتوی کی جا چکی ہے۔ کبھی وکلاء کی ہڑتال کی وجہ سے اور کبھی عدالت کے کام نہ ہونے کی وجہ سے حکم جاری نہیں ہوسکا، لیکن آج ضلع جج ڈاکٹر اجے کرشنا وشویش کی جانب سے درخواستوں پر یہ حکم جاری کیا گیا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ تمام مقدمات کی سماعت کی جائے۔
بتادیں کہ عدالت نے تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد کاغذات محفوظ کر لیے تھے۔ فیصلہ سنانے سے پہلے یکم مارچ اور پھر 13 مارچ کی تاریخ مقرر کی گئی۔ تاہم 13 مارچ کو بھی آرڈر نہ آسکا۔ اس دن عدالت نے حکم کے لیے 20 مارچ کی تاریخ مقرر کی تھی۔ اس کے بعد عدالت نے تاریخ 22 مارچ اور پھر 14 اپریل تک بڑھا دی۔ اس کے بعد کیس میں حکم جاری کرنے کی تاریخ 17 اپریل مقرر کی گئی۔
مدعی فریق کے وکیل نے بتایا کہ مدعی سیتا ساہو، ریکھا پاٹھک، لکشمی دیوی اور منجو ویاس کی جانب سے ایک ہی عدالت میں سات مختلف مقدمات کی سماعت کے لیے درخواست دی گئی تھی۔ عدالت نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے سماعت شروع کی۔ اگرچہ سوامی اویمکتیشورانند سرسوتی، ، وشو ویدک سناتن سنگھ سمیت بہت سے دوسرے اس کے خلاف ہیں۔ اس درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے وہ صرف علیحدہ سماعت کی حمایت کر رہے تھے۔ اس حوالے سے عدالت میں ان کی جانب سے مسلسل دلائل بھی پیش کیے گئے۔
مزید پڑھیں:۔ Gyanvapi Mosque گیان واپی کیس میں یوگی آدتیہ ناتھ کو پاور آف اٹارنی سونپنے کی تیاری
واضح رہے کہ اگست 2021 میں پانچ خواتین کی جانب سے گیان واپی مسجد میں پوجا اور مورتیوں کی حفاظت کے لیے ایک عرضی دائر کی گئی تھی۔ اس کا نوٹس لیتے ہوئے سول جج سینئر ڈویژن نے کورٹ کمشنر کا تقرر کیا تھا۔ انہوں نے مسجد میں سروے کرانے کا بھی حکم دیا۔ سروے کے بعد ہندو فریق کی طرف سے دعویٰ کیا گیا کہ وہاں ایک مبینہ شیولنگ ملا ہے جبکہ مسلم فریق نے اسے مسترد کر دیا۔ مسلم فریق کا کہنا ہے کہ وہ ایک فورا ہے۔ اس کے بعد ہندو فریق نے متنازعہ جگہ کو سیل کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس کے لیے سیشن کورٹ نے احکامات بھی دیے تھے۔ مسلم فریق اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ گیا تھا۔