اسلام میں ماحولیات World Environment Day کی اہمیت کے سوال پر مفتی ارقم قاسمی نے کہا کہ حضور کی احادیث اور قرآن ہمیں یہ بتاتا ہے کہ ہمیں چیزوں کا استعمال کس طرح کرنا چاہیے۔ حضور نے پانی پلانے اور اس کے نظم سے متعلق کہا کہ اگر تم کسی مخلوق کو ایک گھونٹ پانی پلانے کا سبب بنتے ہو تو یہ کئی قربانیوں سے بڑا ثواب ہے۔ درخت سے متعلق انہوں نے بتایا کہ حضور نے خود اپنے ہاتھوں سے درخت لگائے۔مفتی ارقم قاسمی نے بتایا کہ ماحولیاتی تحفظ کے پیش نظر ہی کہا گیا کہ کسی کی پیاس بجھانے کا ذریعہ بن جائے، پیڑ لگاکر کسی کو سایہ دینے کا ذریعہ بن جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام اس روز کے اعتبار سے بہت اہم ہے۔ بس ہمیں قرآن اور حدیث کو پڑھنے کی ضرورت ہے۔
شجرکاری کی اہمیت کے سوال پر انہوں کہا کہ حضور نے فرمایا کہ جو شخص درخت لگاتا ہے۔ اس سے جو بھی سایہ حاصل کرے گا یا اس سے جو بھی فائدہ حاصل کرے گا اس کا ثواب اس کو ہمیشہ ملتا رہے گا۔ پرندوں اور جانوروں کو قید کرنے اور ان کے ساتھ سلوک کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اسلام ہمیشہ سے آزادی کا حامی رہا ہے۔ اس میں تمام مخلوقات کے ساتھ حسن و سلوک کی بات کہی گئی ہے۔ اس لیے اگر کوئی ان کو نقصان پہنچاتا ہے تو وہ گنہگار ہی ہوتا ہے۔ انہوں نے تمام مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ آج کے روز ہی نہیں بلکہ ہر روز ماحولیاتی تحفظ کے لیے پر عزم رہیں۔