مغلیہ سلطنت کی دارالحکومت رہ چکی فتح پور سیکری ایک عالمی ثقافتی ورثہ کے طور پر اپنی پہچانی جاتی ہے، یہاں حال ہی میں کھدائی کے دوران مغلیہ دور کی ایک نایاب چیز دریافت کی گئی ہے۔اس پانی کے ٹنکی کو دیکھ کر ماہرین بھی حیران ہوگئے۔ اس کا فن تعمیر حیرت انگیز ہے۔ یہ ٹنکی تقریبا 450 سال قدیم ہے اور اس کے ملنے کے بعد اب بھارت کا محکمہ آثار قدیمہ مزید کھوج بین میں لگ گیا ہے۔
محکمہ آثار قدیمہ نے منگل کے روز راجا ٹوڈرمل کی بارہ داری میں ملبے کے نیچے دبے ایک قدیم پانی کی ٹنکی دریافت کی ہے۔یہ ٹنکی مربع نما شکل کا ہے۔اس کے بیچ میں ایک پانی کا فوارہ بھی ہے۔راجا ٹوڈرمل کی بارہ داری میں سائنٹیفک کلیئرنس کا کام بھی تیزی کے ساتھ کیا جارہا ہے۔اس قیمتی ورثے پر جمی ہوئی پرتوں کو آہستہ آہستہ ہٹانے کا کام جاری ہے۔ماہرین کو یہاں سے بہت قدیم چیزیں ملنے کی امید ہے۔
آگرہ ضلع میں واقع فتح پور سیکری میں راجا ٹوڈرمل کی بارہ داری موجود ہے۔بارہ داری کا مطلب ہوتا ہے ایک ایسی جگہ جو چہار دیواری سے ڈھکی ہوئی تھی۔ اے ایس آئی نے اس خستہ حال بارہ داری کے تحفظاتی کام کو شروع کردیا ہے۔اسی تحفظاتی کام کے دوران گزشتہ دنوں بارہ داری کے مرکزی دروازے کے سامنے ملبہ ہٹانے کا کام چل رہا تھا، تب ہی ملبے کے نیچے مغلیہ فن تعمیر کے ثبوت ملے ۔اس پر اے ایس آئی کی ٹیم نے وہاں پر سائنسی طریقے سے کھدائی کرنے کا فیصلہ کیا۔جیسے ہی اس کی کھدائی کی گئی مغیلہ طرز پر تعمیر شدہ ایک قدیم پانی کا ٹنکی دریافت کیا گیا۔
اے ایس آئی حکام کے مطابق یہ ٹنکی تقریبا 450 سال پرانا ہے۔ یہ لائم کے پلاسٹر سے بنا ہے۔ اس میں موجود فوارہ سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ سیکری میں پڑنے والی شدید گرمی سے راحت دینے کے لیے بنایا گیا ہوگا۔اس فوارہ کی تعمیر میں سرخ ریت کے پتھر کا استعمال کیا گیا ہے۔فوارئے کی پائپ کس دھات سے بنائی گئی ہے،اس کے بارے میں معلوم نہیں ہو پایا ہے۔
آثار قدیمہ کے سپرنٹنڈنٹ وسنت کمار سورنکار نے بتایا کہ بارہ داری کا ملبہ ہٹانے کے بعد یہ ٹنکی نیچے سے ملی ہے۔ یہ ملبے سے بھرا ہوا تھا۔پانی کی ٹنکی کی بیچ میں فوارہ بھی موجود ہے، یہ مربع نما شکل کا ہے۔ یہ ہر سمت سے 8.7 میٹر لمبا اور 1.1 میٹر گہرا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ٹنکی کے فرش میں چونا پلاسٹر بھی ملا ہے۔ٹنکی کے چاروں طرف کی ڈیزائن بھی چونے سے بنائی گئی ہے۔ فتح پور سیکری میں یہ ایک اچھی کھوج ہے۔ یہ یقینا بارہ داری کے ساتھ تعمیر کی گئی ہوگی، کیونکہ یہ اس کے دروازے کے بالکل سامنے ہی موجود ہے۔اس کی مکمل صفائی میں ابھی کچھ وقت لگے گا۔
راجا ٹوڈرمل کی پیدائش یکم جنوری 1500 کو ضلع سیتاپور کے لہرپور میں ہوا تھا۔وہ اکبر کے نوارتنوں میں سے ایک تھے ۔ وہ اکبر کے دور حکومت میں وزیر خزانہ بھی رہے تھے۔ ٹوڈرمل نے اکبر کے مغلیہ سلطنت میں نیا نظام متعارف کروایا تھا۔راجا ٹوڈرمل نے سیتا پور کے لہرپور میں ایک قلعہ اور محل بھی تعمیر کروایا تھا۔ ٹوڈرمل نے بھگوت پوران کا فارسی میں ترجمہ کیا تھا۔ 8 نومبر 1589 کو ٹوڈرمل کا لاہور میں انتقال ہوگیا۔