ETV Bharat / state

Urs of Hazrat Shah Abdur Raheem: حضرت شاہ عبدالرحیمؒ کا 212ویں عرس کا آغاز - رامپور میں حضرت شاہ عبدالرحیم عرف کمرخ والے میاں کی درگاہ

اترپردیش کے شہر رامپور میں واقع حضرت شاہ عبدالرحیم عرف کمرخ والے میاں کی درگاہ پر حضرت کے 212 ویں سالانہ عرس کا آغاز گل پوشی اور چادر پوشی کے ساتھ ہوا۔ اس موقع پر کمرخ والے میاں کی حیات و خدمات سے متعلق معروف عالم دین مولانا شاداب احمد قدیری نے تفصیل سے روشنی ڈالی۔Urs of Hazrat Shah Abdur Raheem

حضرت شاہ عبدالرحیمؒ کا 212واں عرس
حضرت شاہ عبدالرحیمؒ کا 212واں عرس
author img

By

Published : Feb 20, 2022, 3:31 PM IST

رامپور: اترپردیش کے رامپور کو بزرگان دین اور صوفیوں کی سرزمین بھی کہا جاتا ہے۔ انہیں بزرگان دین میں ایک حضرت شاہ عبدالرحیمؒ عرف کمرخ والے میاں کا نام بھی خصوصیت کے ساتھ لیا جاتا ہے۔

رامپور کے شترخانہ علاقہ میں واقع کمرخ والے میاں کی درگاہ پر ان کے 212 ویں سالانہ عرس کا آغاز پوری عقیدت و احترام کے ساتھ ہو چکا ہے۔ حضرت کی حیات و خدمات سے متعلق ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مولانا شاداب احمد قدیری نے کہا کہ انگریزی دور حکومت میں عدالت کے ایک معاملہ کو اپنی حکمت اور سوجھ بوجھ سے جس طرح سے انہوں نے حل کیا تھا اس سے انگریز بھی کافی متاثر ہو گئے تھے۔Urs of Hazrat Shah Abdur Raheem

حضرت شاہ عبدالرحیمؒ کا 212واں عرس

انہوں نے کہا، جیسا کہ رامپور کو نواب فیض اللہ خاں نے آباد کیا تھا۔ انہوں نے رامپور میں علم و تحقیق کو فروغ دینے کے لیے دنیا بھر سے علماء کرام کو مدعو کیا تھا۔ جہاں دیگر علماء کرام رامپور تشریف لائے تھے انہیں میں مولانا شاہ عبدالرحیمؒ عرف کمرخ والے میاں بھی تشریف لائے۔

مولانا شاداب قدیری نے بتایا کہ انگریزی دور حکومت میں میں بریلی میں انگریزوں کی ایک کچہری ہوا کرتی تھی۔ وہاں کچھ مسائل درپیش آئے جو ان کی عقل سے ماورا تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

Program helds in Gulbarga on Hazrat Ali’s Birthday: گلبرگہ میں حضرت علیؓ کے یوم ولادت پروگرام منعقد

انہوں نے نواب رامپور کو اس کے لئے خط لکھا کہ آپ اپنے علماء سے اس کو حل کرا دیں جس کو حضرت شاہ عبدالرحیم نے اپنے علم و حکمت سے حل کر دیا۔

انگریز کافی متاثر ہوئے اور انہوں نے حضرت کے فیصلہ کو دیکھ کر کہا تھا کہ یہ کسی نایاب ہستی کا فیصلہ معلوم ہوتا ہے جس میں اللہ کی قدرت بھی شامل ہے۔

مولانا شاداب قدیری نے یہ بھی بتایا کہ حضرت شاہ عبدالرحیم کو کمرخ والے میاں اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ ان کا مزار کمرخ کے پودوں کے درمیان بنایا گیا تھا۔

رامپور: اترپردیش کے رامپور کو بزرگان دین اور صوفیوں کی سرزمین بھی کہا جاتا ہے۔ انہیں بزرگان دین میں ایک حضرت شاہ عبدالرحیمؒ عرف کمرخ والے میاں کا نام بھی خصوصیت کے ساتھ لیا جاتا ہے۔

رامپور کے شترخانہ علاقہ میں واقع کمرخ والے میاں کی درگاہ پر ان کے 212 ویں سالانہ عرس کا آغاز پوری عقیدت و احترام کے ساتھ ہو چکا ہے۔ حضرت کی حیات و خدمات سے متعلق ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مولانا شاداب احمد قدیری نے کہا کہ انگریزی دور حکومت میں عدالت کے ایک معاملہ کو اپنی حکمت اور سوجھ بوجھ سے جس طرح سے انہوں نے حل کیا تھا اس سے انگریز بھی کافی متاثر ہو گئے تھے۔Urs of Hazrat Shah Abdur Raheem

حضرت شاہ عبدالرحیمؒ کا 212واں عرس

انہوں نے کہا، جیسا کہ رامپور کو نواب فیض اللہ خاں نے آباد کیا تھا۔ انہوں نے رامپور میں علم و تحقیق کو فروغ دینے کے لیے دنیا بھر سے علماء کرام کو مدعو کیا تھا۔ جہاں دیگر علماء کرام رامپور تشریف لائے تھے انہیں میں مولانا شاہ عبدالرحیمؒ عرف کمرخ والے میاں بھی تشریف لائے۔

مولانا شاداب قدیری نے بتایا کہ انگریزی دور حکومت میں میں بریلی میں انگریزوں کی ایک کچہری ہوا کرتی تھی۔ وہاں کچھ مسائل درپیش آئے جو ان کی عقل سے ماورا تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

Program helds in Gulbarga on Hazrat Ali’s Birthday: گلبرگہ میں حضرت علیؓ کے یوم ولادت پروگرام منعقد

انہوں نے نواب رامپور کو اس کے لئے خط لکھا کہ آپ اپنے علماء سے اس کو حل کرا دیں جس کو حضرت شاہ عبدالرحیم نے اپنے علم و حکمت سے حل کر دیا۔

انگریز کافی متاثر ہوئے اور انہوں نے حضرت کے فیصلہ کو دیکھ کر کہا تھا کہ یہ کسی نایاب ہستی کا فیصلہ معلوم ہوتا ہے جس میں اللہ کی قدرت بھی شامل ہے۔

مولانا شاداب قدیری نے یہ بھی بتایا کہ حضرت شاہ عبدالرحیم کو کمرخ والے میاں اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ ان کا مزار کمرخ کے پودوں کے درمیان بنایا گیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.