26 مقید افراد کی ضمانت منظور ہونے کے بعد ان کی رہائی کے پروانے جیل گئے تھے لیکن 9 پروانوں میں کچھ خامیوں کی وجہ سے 9 افراد کی آج نہیں ہو سکی رہائی۔ اب پیر کے روز تک ان کی رہائی کے امکان ہے۔
رامپور کی جیل میں تقریباً 56 روز سے قید و بند کی صعبتیں برداشت کرنے والے 34 مظاہرین میں سے جب 26 افراد کی ضمانتیں عدالت میں منظور ہو گئیں تو مقید افراد کے اہل خاندان میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ آج جب ان کی رہائی کے پروانے ضلع جیل گئے تو شام ہوتے ہوتے جیل کے باہر مقید افراد کے عزیز و اقارب کا تانتا سا لگ گیا اور تمام افراد امید بھری نگاہوں سے جیل کے دروازہ کی جانب دیکھتے رہے۔ لیکن وہاں موجود کچھ افراد کی تعداد اس لئے کم ہو گئی کہ جب جیل دفتر سے پروانوں کا منظور نامہ باہر پہنچا۔ جس میں آج رہا ہونے والے افراد کی فہرست بھی تھی اور ان لوگوں کے ناموں کی فہرست بھی تھی جن کے پروانوں میں کچھ خامیاں پائی گئیں تھی۔ یعنی 26 افراد میں سے 9 افراد کے پروانوں میں کچھ خامیاں پائی گئیں۔
وہیں پھر ایک لمبے انتظار کے بعد آخرکار وہ گھڑی بھی آ گئی یعنی شب 10 بجکر 15 منٹ پر تمام 17 افراد جیل سے باہر آئے اور ان کے ان کے اہل خانہ نے خوشی سے ان کو گلے لگا لیا۔ ساتھ ہی ایک دوسرے کو مبارکباد بھی دی۔
وہیں موقع کو غنیمت جانکر کچھ موقع پرست سیاسی رہنماء بھی مفت کا کریڈٹ حاصل کرنے کی ہوڑ میں پھول مالائیں لیکر وہاں پہنچ گئے اور رہا افراد کے ساتھ فوٹوگرافی شروع کر دی اور یہ پیغام دینے کی کوشش کرنے لگے کہ ان کی دوڑ دوھپ اور انتکھ محنت کی وجہ سے ان افراد کی رہائی ممکن ہو سکی ہے۔ وہاں موجود مقید افراد کے دفاعی وکیل رحمان علی نے اس پر اپنی سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور انہوں نے ان تمام مقامی لیڈران کی کلاس لگا دی۔
ایڈووکیٹ رحمان علی نے کہ یہ کوئی ہار جیت والا معاملہ نہیں ہے۔ انہوں نے 21 دسمبر کے مظاہرے میں گولی لگنے ہلاک ہونے والے نوجوان فیض کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ایک ساتھی کی سی اے اے جیسے کالے قانون کے خلاف مظاہرے میں جان چلی گئی اور یہاں یہ مفاد پرست سیاسی افراد اپنا کریڈٹ حاصل کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ شرم آنی چاہئے ان سیاسی رہنماؤں کو۔