ریاست اتر پردیش میں ضلع میرٹھ کے موانا تھانا علاقے کی رہنے والی 15سالہ لڑکی کو علاقے کے زورآوروں (دبنگوں) نے گزشتہ 11 دسمبر کو اغواء کر لیا تھا۔ لڑکی کے گھر والوں اور پولیس کی مدد سے بچی کو تو برآمد کر لیا گیا اور ملزمین کو گرفتار بھی کرلیا گیا لیکن رسوخ داروں کے دباؤ میں بعد میں انہیں چھوڑ دیا گیا۔
اس سب کے باوجود ملزمین کی جانب سے اس نابالغ لڑکی سے جبراً نکاح کا دباؤ بھی بنایا جا رہا ہے۔ جس کی شکایت آج لڑکی کے گھر والوں نے میرٹھ پہنچ کر ایس ایس پی کے یہاں درج کرائی۔
متاثرہ لڑکی کے والد نے بتایا کہ، '11 دسمبر کو میری بیٹی کا اغوا کرلیا گیا تھا، جس کے بعد 12 تاریخ کو میں نے شکایت درج کروائی۔ جس کے بعد ملزم لڑکے کو پولیس نے گرفتار کر 48 گھنٹے کے اندر چھوڑ دیا۔ اور اب ملزمین لڑکی سے نکاح کا جبراً دباؤ بنا رہے ہیں۔ جس کی میں نے ایس ایس پی سے شکایت کی ہے۔'
حالانکہ پولیس اس معاملے میں فوری طور پر کارروائی کرنے کی بات بھی کہہ رہی ہے۔
میرٹھ دیہات کے ایس پی کوشل کمار نے بتایا کہ اس معاملے کی جانچ کر کارروائی شروع کی جائے گی۔
مزید پڑھیں:
فرضی پریس کی آڑ میں شراب کی تسکری، سات گرفتار
میرٹھ میں بدمعاشوں کے حوصلے کس قدر بلند ہیں اس کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ لڑکی کے اغواء کے بعد اب جبراً اس لڑکی سے نکاح کے دباؤ سے یہی لگتا کہ کہیں نہ کہیں ان بدمعاشوں کو پولیس کی سرپرستی حاصل ہے۔ ضرورت ہے حکومت کو ایسے پولیس افسران کے خلاف بھی سخت کارروائی کرنے کی تاکہ اس طرح کی وارداتوں پر قابو پایا جا سکے۔