ETV Bharat / state

سر ضیاءالدین احمد کا 142 واں یوم پیدائش - سر ضیاء الدین احمد

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے تین بار شیخ الجامعہ رہنے والے سر ضیاء الدین احمد کی پیدائش آج سے 142 برس قبل سنہ 1878 میں شہر میرٹھ میں ہوئی تھی۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے تین بار شیخ الجامعہ رہنے والے سر ضیاء الدین احمد کی پیدائش آج سے 142 برس قبل سنہ 1878 میں شہر میرٹھ میں ہوئی
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے تین بار شیخ الجامعہ رہنے والے سر ضیاء الدین احمد کی پیدائش آج سے 142 برس قبل سنہ 1878 میں شہر میرٹھ میں ہوئی
author img

By

Published : Feb 13, 2020, 11:03 PM IST

Updated : Mar 1, 2020, 6:32 AM IST

ریاست اترپردیش کے شہر علی گڑھ میں واقع علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی جامع مسجد کے صحن میں ان کی تدفین ہوئی تھی۔

سر ضیاءالدین کو علی گڑھ سے بے پناہ محبت تھی، علی گڑھ کے جو دیوانے تھے، ان میں ایک بڑا نام سر ضیاءالدین کا بھی تھا۔

سر ضیاء الدین احمد کا انتقال لندن میں ہوا تھا لیکن ان کی خواہش کے مطابق ان کا جسد خاکی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی لایا گیا۔ ان کا جسد خاکی پانی کے جہاز سے لایا گیا تھا اور اس کے لیے چھ مہینے لگے تھے۔ ان کی تدفین، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی جامع مسجد میں سرسید احمد خان کی قبر کے قریب ہوئی تھی۔

سر ضیاء الدین احمد کی 142 وی یوم پیدائش

یونیورسٹی کے طلباء کو آپ سے اس قدر محبت تھی کہ سر ضیاءالدین کی قبر طلبہ نے خود اپنے ہاتھوں سے کھود کر دفنایا۔

سر ضیاءالدین احمد، محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج سے تعلیم حاصل کی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی سرسید احمد خاں کے آغوش میں تربیت پائی تھی۔

وہ یونیورسٹی کے پہلے ایسے وائس چانسلر تھے جو تین بار یونیورسٹی کے وائس چانسلر بنے۔آپ نے ریاضیات کی دنیا میں جو کام کیا وہ ایک نایاب مثال ہے کیونکہ آپ کو دنیا کی سب سے بڑی نیوٹن اسکالرشپ ملی تھی۔

سر ضیاءالدین احمد کے نام سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ایک ڈینٹل کالج اور طلبہ کا ہال موجود ہے۔ آپ کا قدیم گھر علی گڑھ کے میرس روڈ چوراہے پر آج بھی موجود ہے، جہاں پر انہی کے خاندان والے رہتے ہیں۔

سر ضیاءالدین احمد کے پوتے احمد ضیاء الدین کی بیگم روحی زبیری نے خصوصی گفتگو میں بتایا آج مجھے خوشی ہے کہ سر ضیاءالدین احمد کا آج یوم پیدائش ہے۔

وہ اس دنیا میں نہیں رہے انہوں نے جو ملک کو دیا ہے اور ان کی باتیں آج بھی زندہ ہیں۔ سر ضیاء الدین نے میتھمیٹکس کی دنیا میں جو کام کیا وہ ایک نایاب مثال ہے کیوں کہ ان کو دنیا کا سب سے بڑی نیوٹن اسکالرشپ ملی تھی۔

سر ضیاء الدین احمد کی 142 وی یوم پیدائش
سر ضیاء الدین احمد کی 142 وی یوم پیدائش

وہ پہلے وائس چانسلر تھے جو تین بار وائس چانسلر رہے ان کا بہت بڑا تعاون ہے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے لیے کیوں کہ سنہ 1920 میں انہوں نے ہی اس کو پارلیمنٹ میں رکھا تھا جب وہ پارلیمنٹ میں آئے انہوں نے ہی اس کا بل پاس کروایا جو آج کالج سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی شکل میں ہے۔

روحی زبیری نے مزید بتایا مجھ کو فخر ہے کہ میں اس خاندان کی بہو ہوں ان کے پوتے سے میری شادی ہوئی۔

ڈاکٹر راحت ابرار ایسوسی ایٹ ممبر انچارج شعبہ رابطہ عامہ نے بتایا ڈاکٹر ضیاء الدین علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے کیا بلکہ ایم اے او کالج کے مایہ ناز فرزند تھے۔

انہوں نے سرسید احمد خاں کے آغوش میں تربیت پائی تھی اور علیگڑھ کے جو دیوانے رہے ہیں اس میں ایک بڑا دیوانہ سر ضیاءالدین تھے۔ وہ بہت لائق آدمی تھے مختلف برادری میں رہے اور مختلف جگہوں پر رہے اور سرسید احمد خاں کے زمانے میں ڈپٹی کلکٹر کے تقرری کا احکامات جاری ہوا۔

ان کے پوتے احمد ضیاءالدین یہی تھے ان کا انتقال ہوگیا اور ان کی جو بیگم ہے روحی زبیری وہ سماجی کارکن ہے اور ان کا ایک بیٹا جو یہاں ویمنز اسٹڈیز سینٹر میں اسسٹنٹ پروفیسر ہے۔

ریاست اترپردیش کے شہر علی گڑھ میں واقع علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی جامع مسجد کے صحن میں ان کی تدفین ہوئی تھی۔

سر ضیاءالدین کو علی گڑھ سے بے پناہ محبت تھی، علی گڑھ کے جو دیوانے تھے، ان میں ایک بڑا نام سر ضیاءالدین کا بھی تھا۔

سر ضیاء الدین احمد کا انتقال لندن میں ہوا تھا لیکن ان کی خواہش کے مطابق ان کا جسد خاکی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی لایا گیا۔ ان کا جسد خاکی پانی کے جہاز سے لایا گیا تھا اور اس کے لیے چھ مہینے لگے تھے۔ ان کی تدفین، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی جامع مسجد میں سرسید احمد خان کی قبر کے قریب ہوئی تھی۔

سر ضیاء الدین احمد کی 142 وی یوم پیدائش

یونیورسٹی کے طلباء کو آپ سے اس قدر محبت تھی کہ سر ضیاءالدین کی قبر طلبہ نے خود اپنے ہاتھوں سے کھود کر دفنایا۔

سر ضیاءالدین احمد، محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج سے تعلیم حاصل کی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی سرسید احمد خاں کے آغوش میں تربیت پائی تھی۔

وہ یونیورسٹی کے پہلے ایسے وائس چانسلر تھے جو تین بار یونیورسٹی کے وائس چانسلر بنے۔آپ نے ریاضیات کی دنیا میں جو کام کیا وہ ایک نایاب مثال ہے کیونکہ آپ کو دنیا کی سب سے بڑی نیوٹن اسکالرشپ ملی تھی۔

سر ضیاءالدین احمد کے نام سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ایک ڈینٹل کالج اور طلبہ کا ہال موجود ہے۔ آپ کا قدیم گھر علی گڑھ کے میرس روڈ چوراہے پر آج بھی موجود ہے، جہاں پر انہی کے خاندان والے رہتے ہیں۔

سر ضیاءالدین احمد کے پوتے احمد ضیاء الدین کی بیگم روحی زبیری نے خصوصی گفتگو میں بتایا آج مجھے خوشی ہے کہ سر ضیاءالدین احمد کا آج یوم پیدائش ہے۔

وہ اس دنیا میں نہیں رہے انہوں نے جو ملک کو دیا ہے اور ان کی باتیں آج بھی زندہ ہیں۔ سر ضیاء الدین نے میتھمیٹکس کی دنیا میں جو کام کیا وہ ایک نایاب مثال ہے کیوں کہ ان کو دنیا کا سب سے بڑی نیوٹن اسکالرشپ ملی تھی۔

سر ضیاء الدین احمد کی 142 وی یوم پیدائش
سر ضیاء الدین احمد کی 142 وی یوم پیدائش

وہ پہلے وائس چانسلر تھے جو تین بار وائس چانسلر رہے ان کا بہت بڑا تعاون ہے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے لیے کیوں کہ سنہ 1920 میں انہوں نے ہی اس کو پارلیمنٹ میں رکھا تھا جب وہ پارلیمنٹ میں آئے انہوں نے ہی اس کا بل پاس کروایا جو آج کالج سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی شکل میں ہے۔

روحی زبیری نے مزید بتایا مجھ کو فخر ہے کہ میں اس خاندان کی بہو ہوں ان کے پوتے سے میری شادی ہوئی۔

ڈاکٹر راحت ابرار ایسوسی ایٹ ممبر انچارج شعبہ رابطہ عامہ نے بتایا ڈاکٹر ضیاء الدین علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے کیا بلکہ ایم اے او کالج کے مایہ ناز فرزند تھے۔

انہوں نے سرسید احمد خاں کے آغوش میں تربیت پائی تھی اور علیگڑھ کے جو دیوانے رہے ہیں اس میں ایک بڑا دیوانہ سر ضیاءالدین تھے۔ وہ بہت لائق آدمی تھے مختلف برادری میں رہے اور مختلف جگہوں پر رہے اور سرسید احمد خاں کے زمانے میں ڈپٹی کلکٹر کے تقرری کا احکامات جاری ہوا۔

ان کے پوتے احمد ضیاءالدین یہی تھے ان کا انتقال ہوگیا اور ان کی جو بیگم ہے روحی زبیری وہ سماجی کارکن ہے اور ان کا ایک بیٹا جو یہاں ویمنز اسٹڈیز سینٹر میں اسسٹنٹ پروفیسر ہے۔

Last Updated : Mar 1, 2020, 6:32 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.