علی گڑھ: ہندوستان میں انگریزی کے علاوہ مادری زبان یا صوبائی زبان کو ذریعہ تعلیم کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور مادری زبان یا غیر ملکی زبانوں کو سیکھنے کا فیصلہ طلباء روزگار سے جوڑ کر بھی لیتے ہیں۔ انگریزی میں غیر ملکی زبان کی اہمیت سے متعلق کہا جاتا ہے کہ’ ایک نئی زبان سیکھو اور ایک نئی روح حاصل کرو‘ جس کا مطلب یہ ہے کہ ایک انسان جب ایک نئی زبان سیکھتا ہے تو ایک نئی منزل کی جانب گامزن ہوتا ہے اور اس علم سے انسان کے تجزیاتی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے اور روزگار کے مواقع میں راہ ہموار ہوتی ہے۔
پروفیسر محمد اظہر، ڈین، فیکلٹی آف انٹرنیشنل اسٹڈیز اور چیئرمین، شعبہ فارن لینگویجز نے بتایا کہ منتخب طلباء میں ابو مسلم جمال، محمد عارف، محمد ناصر (ایم اے، چائنیز)، توصیف خان، محمد عظیم، محمد سیف عثمانی، محمد اسامہ غازی، محمد ابروز خان، توفیق احمد، خواجہ حسن تہامی، ثقلین مشتاق، تفضیل الرحمان اور یوگیش (بی اے، چائنیز) شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: 'شعبہ عربی اے ایم یو پوری دنیا میں مشہور'
انہوں نے کہا کہ طلباء نے سدرلینڈ کے آفیشل آن لائن ایپلیکیشن پورٹل کے ذریعے درخواست دی تھی۔ کمپنی نے کئی راؤنڈ میں چینی زبان میں طلباء کی مہارت کو جانچا پرکھا اس کے بعد ملازمت کی پیشکش کی۔ ان طلباء کو کمپنی کے چنئی دفتر میں کسٹمر سپورٹ شعبہ میں کام کرنے کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ہندوستانی زبانوں کے علاوہ دیگر غیر ملکی زبانوں کی تدریس بھی کی جاتی ہے جس سے طلبہ کو بیرون ملک بہتر ملازمت پانے میں آسانی پیدا ہوتی ہے اور ان زبانوں کی تعلیم بہتر روزگار کا ضمانت بھی ہوتی ہے۔