ریاست اترپردیش سے تعلق رکھنے والے 12 مزدور جنہوں نے ہماچل پردیش کے صنعتی علاقے بدی میں معاہدہ پر ملازمت کرہے تھے، اب پنجاب کے قریبی شہر روپ نگر میں لاک ڈاؤن کے سبب پھنسے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کے پاس بہت کم رقم بچی ہے اور گھر واپس جانے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ انہیں میں ٹنکو سنگھ کی ایک دو برس کی بچی فون پر اپنے پاپا سے کہتی ہے کہ 'پاپا جلدی گھر آجائیں'، تاہم ملک بھر لاک ڈاؤن کے بعد پنجاب کے ضلع روپ نگر میں پھنسے باپ یہی فریاد کرتی ہے۔
خیال رہے کہ ٹنکو سنگھ کا تعلق آگرہ سے ہے اور اس نے حال ہی میں ہماچل پردیش کے صنعتی علاقے بدی میں معاہدہ پر ایک ملازمت تھی، جو پنجاب کے روپ نگر کے قریب ہے، لیکن حکام نے کوویڈ 19 کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے علاقے میں لاک ڈاؤن نافذ کردیا جس کے بعد سنگھ سمیت اترپردیش سے تعلق رکھنے والے 11 دیگر کارکنان روپ نگر کے علاقے کرتپور صاحب میں کمہار محلہ میں اپنے کرایے کے کمروں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
ٹنکو سنگھ نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے لیے آگرہ پہنچنا بہت مشکل ہے تاہم وہ اپنی بیٹی نندنی سے ملنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے بتایا 'مجھے کبھی بھی معلوم نہیں تھا کہ میں اتنے طویل عرصے تک کے لیے یہاں پھنس جاؤں گا، جب 22 مارچ کو جنتا کرفیو نافذ کیا گیا تھا تو میں نے سوچا تھا کہ یہ صرف ایک دن کا معاملہ ہوگا'۔
خیال رہے کہ ٹنکو سنگھ کی شادی تین سال قبل ہوئی تھی، ان کی اہلیہ پنکی دیوی، والدین مینا دیوی اور بھنور پال سنگھ جب بھی ان سے فون پر بات ہوتی ہے تو جلد سے جلد گھر واپس آنے کو کہتے ہیں۔