ETV Bharat / state

Kahani Punjab Released At AMU کہانی پنجاب کے 103 ویں شمارہ کا رسم اجراء

پنجابی کہانیوں، افسانوں و پنجابی ادبیات کے مشہور سہ ماہی جریدے ’کہانی پنجاب‘ کے 103 ویں شمارہ کا رسم اجراء علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ انگریزی کے صدر پروفیسر محمد عاصم صدیقی نے کیا۔

کہانی پنجاب کے 103 ویں شمارہ کا رسم اجراء
کہانی پنجاب کے 103 ویں شمارہ کا رسم اجراء
author img

By

Published : Aug 12, 2023, 12:36 PM IST

کہانی پنجاب کے 103 ویں شمارہ کا رسم اجراء

علیگڑھ: اترپردیش میں واقع عالمی شہرت یافتہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے جدید ہندوستانی زبانوں کے شعبہ میں منعقدہ ایک تقریب میں مشہور سہ ماہی جریدے ’کہانی پنجاب‘ کے 103 ویں شمارہ کا رسم اجراء شعبہ انگریزی کے صدر شعبہ پروفیسر محمد عاصم صدیقی نے کیا۔ اس جریدے کو اے ایم یو میں پنجابی زبان کے استاد پروفیسر کرانتی پال نے ایڈٹ کیا ہے۔

103ویں شمارہ کا اجراء کرتے ہوئے پروفیسر عاصم صدیقی نے کہا کہ ’کہانی پنجاب‘ ایک اہم جریدہ ہے جو نہ صرف پنجابی بلکہ دیگر زبانوں کے ادب کو بھی خاص جگہ دیتا ہے اور اس طرح پنجابی کے قارئین کو دیگر زبانوں کے ادب سے متعارف کراتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کہانی پنجاب نے ادبی اصناف بالخصوص کہانی اور افسانے میں ایک مقام حاصل کیا ہے جو ابھرتے ہوئے ادیبوں کی حوصلہ افزائی تو کرتا ہی ہے، ساتھ ہی قارئین کو مختلف ہندوستانی اور دنیا کی دیگر زبانوں کی کہانیوں سے بھی متعارف کراتا ہے جو کہ بہت گرانقدر خدمت ہے۔

پروفیسر صدیقی نے کہا کہ کہانی پنجاب کئی برسوں سے ہماچل پردیش کے ڈلہوزی میں کہانی گوشٹھی یعنی کہانی پڑھنے کے سیشن کا بھی انعقاد کرتا آرہا ہے جہاں مختلف زبانوں کے کہانی کار اور نقاد ادب کی اصناف و جہات پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔ اس میں علی گڑھ کے ادباء بھی شریک ہوتے رہے ہیں۔پروفیسر صدیقی نے مزید کہاکہ کہانی پنجاب کی تدوین و اشاعت کا آغاز ساہتیہ اکادمی ایوارڈ یافتہ ناول نگار اور کہانی نویس رام سروپ انکھی نے 1993 میں کیا تھا اور انہوں نے اس کے 67 شمارے مرتب کئے۔ ان کے بعد ان کے بیٹے پروفیسر کرانتی پال یہ ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔

کہانی پنجاب کی مسلسل اشاعت کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سر سید احمد خاں نے علی گڑھ انسٹی ٹیوٹ گزٹ اور تہذیب الاخلاق کو ہمیشہ وقت پر شائع کیا، اسی طرح کہانی پنجاب کا ہر شمارہ وقت پر شائع ہوتا ہے جس سے ایڈیٹر اور ان کی ٹیم کی لگن کا اندازہ ہوتا ہے۔

جریدے کے 103ویں شمارے کے مندرجات پر گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر کرانتی پال نے بتایا کہ اس میں ہندوستانی کہانیوں کے زمرہ میں 12 ہندوستانی زبانوں کی کہانیاں شامل ہیں جن میں عبدل بسم اللہ (ہندی)، ولسالن وتھوسیری (ملیالم)، راجیشور سنگھ راجو (ڈوگری)، رام ناتھ رائے (بنگالی)، دیوی پرساد داش (اوڈیہ)، ہجم گنا سنگھ (منی پوری)، رامیشور گودارا (راجستھانی)، جی آر مہرشی (تیلگو)، جی بی پربھات (انگریزی)، مدھو رائے (گجراتی)، غلام عباس (اردو) اور ریمن (پنجابی) وغیرہ کی تخلیقات قابل ذکر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:Urdu Journalism Number ورثہ کا خصوصی شمارہ 'اردو صحافت نمبر' کا رسم اجراء۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس شمارے میں سینئر پنجابی کہانی نویس پریم پرکاش کی ایک ادبی تحریر، پروفیسر محمد سجاد کا مضمون جنگ آزادی اور مسلمان: 1857 تا 1947، بھیشم ساہنی کی یادوں پر مشتمل ایک مضمون اور تاریخ کے احساس پر مبنی انجنی کمار کا مضمون بھی شامل ہے۔ رسم اجراء کی تقریب کے دوران پروفیسر مشتاق احمد زرگر، چیئرمین، شعبہ جدید ہندوستانی زبانیں، پروفیسر ٹی این ستھیسن، پروفیسر نجم اے، ڈاکٹر طاہر ایچ پٹھان، ڈاکٹر پٹھان قاسم خان، ڈاکٹر آر تمل سیلون اور دیگر افراد موجود رہے۔

کہانی پنجاب کے 103 ویں شمارہ کا رسم اجراء

علیگڑھ: اترپردیش میں واقع عالمی شہرت یافتہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے جدید ہندوستانی زبانوں کے شعبہ میں منعقدہ ایک تقریب میں مشہور سہ ماہی جریدے ’کہانی پنجاب‘ کے 103 ویں شمارہ کا رسم اجراء شعبہ انگریزی کے صدر شعبہ پروفیسر محمد عاصم صدیقی نے کیا۔ اس جریدے کو اے ایم یو میں پنجابی زبان کے استاد پروفیسر کرانتی پال نے ایڈٹ کیا ہے۔

103ویں شمارہ کا اجراء کرتے ہوئے پروفیسر عاصم صدیقی نے کہا کہ ’کہانی پنجاب‘ ایک اہم جریدہ ہے جو نہ صرف پنجابی بلکہ دیگر زبانوں کے ادب کو بھی خاص جگہ دیتا ہے اور اس طرح پنجابی کے قارئین کو دیگر زبانوں کے ادب سے متعارف کراتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کہانی پنجاب نے ادبی اصناف بالخصوص کہانی اور افسانے میں ایک مقام حاصل کیا ہے جو ابھرتے ہوئے ادیبوں کی حوصلہ افزائی تو کرتا ہی ہے، ساتھ ہی قارئین کو مختلف ہندوستانی اور دنیا کی دیگر زبانوں کی کہانیوں سے بھی متعارف کراتا ہے جو کہ بہت گرانقدر خدمت ہے۔

پروفیسر صدیقی نے کہا کہ کہانی پنجاب کئی برسوں سے ہماچل پردیش کے ڈلہوزی میں کہانی گوشٹھی یعنی کہانی پڑھنے کے سیشن کا بھی انعقاد کرتا آرہا ہے جہاں مختلف زبانوں کے کہانی کار اور نقاد ادب کی اصناف و جہات پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔ اس میں علی گڑھ کے ادباء بھی شریک ہوتے رہے ہیں۔پروفیسر صدیقی نے مزید کہاکہ کہانی پنجاب کی تدوین و اشاعت کا آغاز ساہتیہ اکادمی ایوارڈ یافتہ ناول نگار اور کہانی نویس رام سروپ انکھی نے 1993 میں کیا تھا اور انہوں نے اس کے 67 شمارے مرتب کئے۔ ان کے بعد ان کے بیٹے پروفیسر کرانتی پال یہ ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔

کہانی پنجاب کی مسلسل اشاعت کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سر سید احمد خاں نے علی گڑھ انسٹی ٹیوٹ گزٹ اور تہذیب الاخلاق کو ہمیشہ وقت پر شائع کیا، اسی طرح کہانی پنجاب کا ہر شمارہ وقت پر شائع ہوتا ہے جس سے ایڈیٹر اور ان کی ٹیم کی لگن کا اندازہ ہوتا ہے۔

جریدے کے 103ویں شمارے کے مندرجات پر گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر کرانتی پال نے بتایا کہ اس میں ہندوستانی کہانیوں کے زمرہ میں 12 ہندوستانی زبانوں کی کہانیاں شامل ہیں جن میں عبدل بسم اللہ (ہندی)، ولسالن وتھوسیری (ملیالم)، راجیشور سنگھ راجو (ڈوگری)، رام ناتھ رائے (بنگالی)، دیوی پرساد داش (اوڈیہ)، ہجم گنا سنگھ (منی پوری)، رامیشور گودارا (راجستھانی)، جی آر مہرشی (تیلگو)، جی بی پربھات (انگریزی)، مدھو رائے (گجراتی)، غلام عباس (اردو) اور ریمن (پنجابی) وغیرہ کی تخلیقات قابل ذکر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:Urdu Journalism Number ورثہ کا خصوصی شمارہ 'اردو صحافت نمبر' کا رسم اجراء۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس شمارے میں سینئر پنجابی کہانی نویس پریم پرکاش کی ایک ادبی تحریر، پروفیسر محمد سجاد کا مضمون جنگ آزادی اور مسلمان: 1857 تا 1947، بھیشم ساہنی کی یادوں پر مشتمل ایک مضمون اور تاریخ کے احساس پر مبنی انجنی کمار کا مضمون بھی شامل ہے۔ رسم اجراء کی تقریب کے دوران پروفیسر مشتاق احمد زرگر، چیئرمین، شعبہ جدید ہندوستانی زبانیں، پروفیسر ٹی این ستھیسن، پروفیسر نجم اے، ڈاکٹر طاہر ایچ پٹھان، ڈاکٹر پٹھان قاسم خان، ڈاکٹر آر تمل سیلون اور دیگر افراد موجود رہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.