علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا گزشتہ 22 دسمبر 2020 کو 100 برس مکمل ہوجانے پر ملک بھر میں جگہ جگہ جشن منائے جانے کا سلسلہ مسلسل جاری ہے، تو وہیں ریاست اتر پردیش کے ضلع مرادآباد میں واقع لاجپت نگر میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا سو سالہ جشن منایا گیا۔
اس سو سالہ جشن میں مہمان خصوصی کے طور پر لکھنؤ کے دارالعلوم مدرسہ ندوۃالعلماء کے ڈین اور بھارتی اسکالر اور اسلامی سائنس کے پروفیسر نے شرکت کی۔اس دوران ریاست کے مختلف شہروں سے کئی ایسی شخصیتوں نے شرکت کی جنہوں نے علی گڑھ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کر اعلی عہدوں پر فائز ہیں۔
مرادآباد ایک پرائیویٹ ڈگری کالج کے پرنسپل ڈاکٹر چھٹّن خان نے سر سید احمد خان پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سر سید احمد خاں کا تعلق مرادآباد سے بھی رہا ہے۔
سر سید احمد خاں کی اہلیہ مرادآباد میں ہی دفن ہیں اور ان کی قبر مرادآباد کے شوکت باغ میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں میں اپنے بچوں کے لئے تعلیمی بیداری ہونی چاہئیے لیکن مسلمانوں میں اتنی بڑی کمی ہے کہ وہ اپنے بچوں کی تعلیم کی فیس کے لئے 200 نہیں دیتے بلکہ بے کار کاموں میں خرچ کر دیتے ہیں۔
مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کرنے والے سلمان ندوی نے سر سید احمد خاں پر روشنی ڈالتی ہوئے کہا کہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اس طرح سے ہے جیسے انسان کی دو آنکھیں ایک آنکھ مسلم اور دوسری آنکھ ہندو جیسے ایک انسان کی دونوں آنکھوں میں سے ایک آنکھ خراب ہوجائے تو انسان کے چہرے کی کیفیت بدل جاتی ہے اسی طرح اگر اے ایم یو کی ایک آنکھ خراب ہوگئی تو یونیورسٹی کی کیفیت ہی بدل جائے گی۔