اترپردیش کے ضلع دیوبند میں آستانہ شیخ الہند پر ریشمی رومال تحریک کے سرپرست وایشیا کی عظیم اسلامی درسگاہ دارالعلوم دیوبند کے اولین شاگرد حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ کی وفات کے 100برس مکمل ہونے پر انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔
اس موقع پر نامور شاعر ڈاکٹر نواز دیوبندی نے کہا کہ ہندوستان کے عظیم انقلابی رہنماؤں میں شیخ الہند کا نام سر فہرست ہے۔
انہوں نے جنگ آزادی کی تحریک، تعلیم و تربیت کے میدان میں اعلیٰ خدمات انجام دیں۔ بحیثیت سرپرست دارالعلوم دیوبند کو اپنی خدمات سے عالمی سطح پر متعارف کرایا۔
انہوں نے جنگ آزادی کی تحریک میں ریشمی رومال تحریک کے ذریعہ پورے ملک کو انگریزوں کے خلاف یکجا کیا اور آزادی کا صور پھونکا۔
ممتاز ادیب مولانا نسیم اختر شاہ قیصر نے کہا کہ حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن بھارت کی جنگ آزادی کے قائد اور سپہ سالار تھے، انہوں نے قید وبند کی سختیاں برداشت کیں۔ انگریزوں کے ظلم وستم کا سامنا کیا وہ دارالعلوم دیوبند کے صدر مدرس، ہندوستان کے ممتاز عالم اور ہزاروں نامور علماء کے استاذ تھے۔
مولانا نے کہا کہ ان کی تحریک ریشمی رومال ہماری آزادی کی ایک عظیم تحریک ہے، آج کا دن ان کی وفات کا دن ہے، ہمیں ان کی خدمات اور کارناموں کو یاد رکھنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ حضرت شیخ الہند کی قیادت میں ہزاروں شاگردوں نے جنگ آزادی کی تحریک میں حصہ لیا جس میں خاص طور پر علامہ مولانا انور شاہ کشمیریؒ، مولانا حسین احمد مدنیؒ، مولانا عزیر گل، مولانا محمد میاں منصور انصاری، مولانا عطاء اللہ شاہ بخاری جیسی شخصیات شامل تھیں۔
یوپی رابطہ کمیٹی کے سکریٹری مولانا ڈاکٹر عبید اقبال عاصم قاسمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ شیخ الہند ہندوستان کے ان عظیم رہنماؤں میں سے تھے جنہوں نے مذہب اسلام کی سچی پیروی کرتے ہوئے ملک اور قوم کو آزادی دلانے کے لئے ایک منظم تحریک شروع کی۔ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ ان کی خدمات کو ملکی پیمانے پر بھی اور حکومتی سطح پر بھی فراموش کردیا گیا ہے جو تاریخ کا المیہ ہے۔
اس موقع پر شیخ الہند کے شایان شان جس انداز کا پروگرام ہونا چاہئے تھا ان کی شخصیت اوران کی تحریک کو عوام و خاص میں متعارف کرانا چاہئے تھا، اس میں کسی بھی تنظیم نے کوئی عملی اقدام نہیں کیا۔
اسپرنگ ڈیل پبلک اسکول کے چیئرمین سعد صدیقی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں حضرت شیخ الہند کی تعلیمات و تحریکات کو عام کرنا چاہئے اور قومی سطح پر انہیں نوجوان نسل سے روشناس کرانا چاہئے۔
انہو ں نے کہا کہ حضرت شیخ الہند نے انگریزوں کے خلاف ریشمی رومال تحریک کے ذریعہ بین الاقوامی سطح پر لڑائی لڑی اور انگریزوں کے خلاف ہند و مسلم سمیت سبھی کو متحد کیا۔ یہی ان کے لئے سچی خراج عقیدت ہوگی۔
صحافی اشرف عثمانی نے کہا کہ جنگ آزادی کی تحریک و تعلیم، سیاسی اور سماجی میدان میں حضرت شیخ الہند مولانا محمو د حسن دیوبندی کے قرض مند ہیں۔ آپ دارالعلوم دیوبند کے پہلے طالب علم تھے اور آپ کی سرپرستی میں عالمی سطح پر انہوں نے دارالعلوم دیوبند کی قیادت کی اور جنگ آزادی کی تحریک میں بڑی قربانیاں دیں۔