جموں و کشمیر کے ضلع ادھم پور میں آج آشا ورکرز نے سینٹر انڈیا ٹریڈ یونین کے بینر تلے اپنے مطالبات کے حوالے سے احتجاج کیا۔مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ حکومت جلد از جلد ان کی نوکری کو مستقل کریں۔ صرف دو ہزار کی ماہانہ تنخواہ سے گھر کا خرچ پورا کرپانا ناممکن ہے۔کم از کم اجرت ایکٹ کے تحت بھی انہیں پیسے نہیں دیئے جاتے ہیں۔ اگر ان کے مطالبات کو جلدی پورا نہیں کیا گیا تو 24 ستمبر کو آشا ورکرز پورے جموں و کشمیر کو بند کریں گی۔
آشا ورکرز کا کہنا ہے کہ انہیں دو ہزار روپئے ماہانہ تنخواہ کے طور پر ملتی ہے۔ اس کورونا دور میں وہ کام کیا ہے جو ڈاکٹر نہیں کرپائے۔ اپنے اہل خانہ کو خطرہ میں ڈال کر ہم نے تمام کام ایمانداری سے کیے ہیں۔ ایسے میں محض دو ہزار روپئے سے گھر کا خرچ اور بچوں کی اسکول کی فیس ادا نہیں کی جاسکتی۔ کئی آشا ورکرز کے شوہر کا انتقال بھی ہوگیا ہے اور اب ایسے میں گھر کا خرچ چلانا بہت مشکل ہورہا ہے۔
مزید پڑھیں:دستکاروں سے یہ استحصال کیوں؟
ان کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ کئی برسوں سے اپنے مطالبات کو لے کر احتجاج کررہی ہیں۔ لیکن یو ٹی انتظامیہ اس حوالے سے کوئی قدم نہیں اٹھارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر جلدی اس کے بارے میں کوئی حل نہیں نکالا گیا تو وہ بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ کریں گی۔
آج انہوں نے سی آئی ٹی یو کے تعاون سے احتجاج کیا ہے اور آشا ورکرز نے آئندہ 24 تاریخ کو پوری طرح سے بھارت بند کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہوں گے تو وہ وسیع پیمانے پر احتجاج کریں گی۔