دستکار مزدور یونین کی صدارت درشن کمار مستری نے کی۔
اس مظاہرہ میں بڑی تعداد میں دستکار مزدور شریک ہوئے تھے۔
درشن کمار مستری نے یہ الزام لگایا کہ جب سے ریاست جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ میں تبدیل کیا گیا، اس وقت سے مزدورں پر حکومت کی جانب سے دھیان نہیں دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے مزدوروں کے بچوں کی تعلیم کے لئے پہلے ہی رقم دی تھی، اس کے علاوہ مزدوروں کی بیٹیوں کی شادیوں کے لئے 25000 روپے کی مالی امداد بھی دی گئی تھی۔
تاہم موجودہ وقت میں سب کچھ روک دیا گیا ہے۔
اس کی وجہ سے مزدوروں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے علاوہ دیگر ریاستوں میں تمام مزدوروں کے لئے 60 سال کی عمر کے بعد پنشن نافذ ہے۔
تاہم جموں و کشمیر میں ایسا نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:این سی امیدوار گھٹ کی قیادت میں اِجلاس منعقد
درشن کمار مستری نے بتایا کہ اس ضمن میں انھوں نے 2016 میں اس وقت کے گورنر کے مشیر فرخ خان سے بھی اس ضمن ملاقات کی تھی۔
درشن کمار مستری کے مطابق گورنر کے مشیر نے ان کے مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی تھی، تاہم اس پر بعد کے دنوں میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
انہوں نے موجودہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے مطالبہ کیا کہ غریبوں کو کی فریاد سنی جائے اور مرکزی حکومت کے ذریعہ مزدوروں اور کاریگروں کے لئے چلائی جانے والی فلاحی اسکیمز کو بھی نافذ کیا جائے۔
اس کے علاوہ انھوں نے جموں و کشمیر کے مزدوروں کے لیے60 برس کے بعد پنشن کی سہولت فراہم کا بھی مطالبہ کیا ہے۔