سرینگر: پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن جموں و کشمیر نے کہا کہ سرکار نجی اسکول انتظامیہ کو ہراساں کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے جس کے نتیجے میں پرائیویٹ اسکولوں کو چلانا اب مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ ایسوی ایشن نے کہا کہ پہلے ٹرانسپورٹ کا مسئلہ تھا، پھر این ایو سی حاصل کرنے کا مسئلہ اور اب فی فگزیشین کمیٹی کے اختیارات میں توسیع کرنا اسکولوں کی خودمختاری چھیننے کے مترادف ہے۔ JKPSA On Fee Fixation Committee
جموں و کشمیر کی پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن نے حال ہی میں حکومت کی طرف سے جاری کردہ نئے سرکاری احکامات پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ کشمیر میں تمام چھوٹے اور بڑے پرائیویٹ اسکولوں کو غیر فعال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ Private Schools in j&k
انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ کے مسئلہ کے ساتھ ساتھ، این او سی حاصل کرنے کا حکم، لینڈ آرڈر اور دیگر ایسے ایشوز پیدا کیے گئے جس سے ایسا لگ رہا ہے کہ جیسا یہ سارا معاملہ اسکولوں کو کچلنے کے لیے کیا جارہا ہے۔ پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن کے ترجمان نے کہا کہ اب تازہ ترین حکومتی نوٹیفکیشن 10 مئی 2022 کا مقصد مستقبل کے وژن کے حامل نئے اسکولوں کو نشانہ بنانا ہے، جنہوں نے مختلف اضلاع میں طلبہ کو معیاری تعلیم دینے کے لیے بھاری رقم کی سرمایہ کاری کی ہے۔
مزید پڑھیں:
ایسوسی ایشن نے کہا کہ حکومت کی طرف سے جاری کردہ تازہ ترین نوٹیفکیشن نے تمام پرائیویٹ اسکولوں کو بے اختیار کردیا ہے اور فیس فکسیشن اینڈ ریگولیشن کمیٹی (ایف ایف آر سی) کو ہر اسکول کے لیے فیس کا تعین کرنے اور بھاری جرمانے عائد کرنے کے وسیع اختیارات سونپ دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسکول طلبا کو خدمات فراہم کر رہے ہیں اور ایک ایسے ادارے کو فیس کا تعین کرنے کے لئے مقرر کیا گیا ہے جس کا اس سے کوئی واستہ نہیں ہے ۔ جی این وار نے اس سلسلے میں سرکار سے کہا کہ وہ فوری طور پر مذکورہ حکمنامے کو واپس لیں تاکہ سکولوں کے کام کاج کو متاثر ہونے سے بچایا جاسکے۔