سرینگر: دہائیوں سے جموں و کشمیر کی سیاسی بساط پر سرگرم نیشنل کانفرنس نے سابق ریاست کی خودمختاری پر خوب سیاست کی۔ خودمختاری کے نعرے پر اس سیاسی جماعت نے کئی الیکشن جیتے اور جموں و کشمیر کے طول و ارض میں چھاپ چھوڑ دی۔NC Politics On JK Autonomy
تاہم 5 اگست سنہ 2019 کو جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے اور جموں و کشمیر کو یونین ٹریٹری بنانے کے بعد نیشنل کانفرس کا سیاسی منشور بھی تبدیل ہوگیا۔ اگرچہ نیشنل کانفرنس کی قیادت دفعہ 370 کی بحالی کے لیے سیاسی جدوجہد کا اصرار کر رہی ہے تاہم ایسا لگ رہا ہے کہ تین برس گزرنے کے بعد اب ان کا یہ محض ایک نعرہ ہے۔Article 370 Abrogation Changed JK Political Scenario
پانچ دسمبر کو نیشنل کانفرس نے فاروق عبداللہ کو دوبارہ پارٹی کا صدر منتخب کرنے کے دوران سیاسی قرارداد پاس کرتے ہوئے خصوصی آئینی حیثیت کی بحالی کے ساتھ ریاستی درجہ اور اسمبلی الیکشن کے مطالبات کئے، لیکن سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ نیشنل کانفرنس کی قیادت کی سرگرمیوں اور بیانات سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس جماعت نے اب انتخابات اور ریاستی درجہ کی بحالی پر ہی سمجھوتہ کرلیا۔NC Elected Farooq Abdullah As president
مزید پڑھیں: Farooq Abdullah Slams BJP کشمیری عوام کو غلام بنایا جارہا ہے، ڈاکٹر فاروق عبداللہ
اگرچہ نیشنل کانفرنس کے لیڈران کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کی خود مختاری کا نعرہ چھوڑا نہیں ہے تاہم اس وقت درپیش مسائل کو بنیادی ترجیح دینی ہوگی۔
عام خیال ہے کہ بی جے پی حکومت نے خصوصی حیثیت کے خاتمے اور ریاست کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنا کر ایک طرح سے علیحدگی پسند سیاست کو دبا دیا گیا ہے، وہیں نیشنل کانفرنس کے خود مختاری اور 1953 کی پوزیشن کی بحالی کے نعرے بھی اس جماعت کے لئے ہمیشہ کے لئے دفن کرکے گول پوسٹ ہی تبدیل کر دیئے۔
نیشنل کانفرس کے سیاسی حریف بی جے پی کا کہنا ہے کہ این سی خصوصی حیثیت کی بحالی کے نعرے دے کر عوام کو اقتدار میں آنے کے لئے گمراہ کررہی ہے جبکہ حقیقت میں دفعہ 370 ہمیشہ کے لئے دفن کر دیا گیا ہے۔Bjp on Article 370 Abrogation
یہ بھی پڑھیں: Omar Abdullah Slams BJP دفعہ 370 کی بحالی کیلئے این سی پرامن طریقے سے لڑائی لڑے گے، عمر عبداللہ