ETV Bharat / state

ضلع گیا میں سی اے اے کے خلاف خواتین کا احتجاج - ضلع گیا کی خبریں

شہریت ترمیمی قانون ، قومی آبادی رجسٹر اور قومی رجسٹر برائے شہریت کی مخالفت میں اتوار کو غیرمعینہ دھرنے میں ہزاروں خواتین نے بہار کے ضلع گیا میں زبردست احتجاج کیا۔

ضلع گیا میں سی اے اے کے خلاف خواتین کا احتجاج
ضلع گیا میں سی اے اے کے خلاف خواتین کا احتجاج
author img

By

Published : Jan 13, 2020, 3:10 AM IST

29 دسمبر 2019 سے شہر گیا کے شانتی باغ محلے میں سی اے اے و این آرسی اور این پی آر کی مخالفت میں سمویدھان بچاو مورچہ کے کنوینر عمیر احمد خان عرف ٹکا خان کی صدارت میں دھرنا جاری ہے۔

پندرہویں روز سبھی فرقے کی ہزاروں خواتین نے غیر معینہ دھرنے میں پہنچ کر این آرسی اور این پی آر کی مخالفت کرتے ہوئے واپس لینے کامطالبہ کیا ۔ پندرہویں دن دھرنے کی کمان خواتین کے ہاتھوں میں رہی ، خاص بات یہ تھی اتوار کو دھرنے میں چھوٹی بچیوں سے لیکر اسی برس تک کی بزرگ خاتون شامل تھیں۔

قانون، میڈیکل ، انجنیئرنگ اور دیگر مضامین کی طالبات نے اپنے احساسات وجذبات کاناصرف اظہار کیا بلکہ ناٹک اور اشعار کے ذریعے سی اے اے کو واپس لینے اور این آرسی اور این پی آر کا بائیکاٹ کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور فاشسٹ طاقتوں کا مقصد ملک کوتقسیم کی جانب دھکیلنا ہے۔

چودہ سال کی ایک طالبہ فاطمہ خان نے کہاکہ قانون نہ صرف آئین کے خلاف ہے بلکہ ملک کی سیکولر اقدار وروایات کے بھی خلاف ہے۔ قانون کی طالبہ مریم ثنا نے کہاکہ ہم سخت ترین سردی کے موسم میں مظاہرہ کرکے یہ پیغام دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ حکومت ہمارے درد کوسمجھے۔

مہنگائی ، بے روزگاری ، آبروریزی اور ظلم وزیادتی کے واقعات کو روکنے کے بجائے ہندوستانیوں کو حکومت قطار میں کیوں کھڑا کرناچاہتی ہے ، بیٹی بچاو ، بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ دینے والی حکومت جامعہ ملیہ سے لیکر جے این یو تک بیٹیوں کی آواز کوکیوں کچل رہی ہے۔

ضلع گیا میں سی اے اے کے خلاف خواتین کا احتجاج

میڈیکل کی تیاری کررہی فاریہ فاطمہ نے کہاکہ ہمارے آئین اور ہمارے وجود کو مٹانے کی سازش ہوئی ہے ، جب وجود خطرے میں ہوتاہے تو انسان کے پاس صرف احتجاج کرنے کاہی راستہ بچتاہے ، حکومت ہندوستان کی آواز کو کیوں نظر انداز کررہی ہے ، شانتی باغ سے لیکر شاہین باغ تک ہزاروں خواتین کھلے آسمان میں بیٹھی ہیں۔

آزادی کے بعد پہلا موقع ہے جب لاکھوں عام خواتین سڑک پراتری ہیں اور اسکی واحد وجہ اپنے وجود اور آئین کو بچانا ہے ۔انہوں نے کہا کہ احتجاج کا حق ہمیں قانون نے دیا ہے تاہم حکومت اس قانون کی بھی خلاف ورزی کررہی ہے ، آواز اٹھانے والی خواتین کو بھی پیٹا جارہاہے ، اس سے بڑا انقلاب کیا برپا ہو سکتاہے کہ آج گھر سے باہر کبھی نہیں نکلنے والی خواتین سڑک پر بیٹھ گئی ہیں۔

ہمارے مستقبل کاسوال ہے تو پیچھے کیسے ہٹیں ، حکومت انا کی لڑائی لڑرہی ہے تو ہم آئین کی لڑائی لڑنے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ واضح رہے کہ سمویدھان بچاو مورچہ کی جانب سے گزشتہ 29 دسمبر سے غیرمعینہ دھرنا جاری ہے۔ اتوار کو دھرنے کی قیادت وصدارت خواتین کے ہاتھوں میں تھی۔

اس دھرنے میں نہ صرف تعلیم یافتہ اور نوکریاں کرنے والی خواتین تھیں بلکہ گھریلو زندگی بسر کرنے والی خواتین کی بھی بڑی تعداد موجودتھی ۔ انکا کہنا تھا کہ وہ گھر میں تو ضرور رہتی ہیں تاہم بی جے پی اور اسکی حمایتی حکومت کے ارادوں سمیت ملک کے حالات سے بھی باخبر ضرو رہیں۔

اتنا انہیں بخوبی سمجھ میں آتاہے کہ انکے آباواجداد جنہوں نے وطن عزیز ہندوستان کی مٹی کو چوم کراپنا وطن منتخب کیاتھا ، آج انکی اولادوں سے شہریت کی سند مانگی جارہی ہے ، انکے آباواجداد نے غربت اور مفلسی میں زندگی بسر کردی ، انکی پیدائش اور تعلیم کی سند نہیں ہے تو اسکا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہزار برس پرانا ہندوستان سے انکا رشتہ اور شہریت چھین لی جائیگی۔

29 دسمبر 2019 سے شہر گیا کے شانتی باغ محلے میں سی اے اے و این آرسی اور این پی آر کی مخالفت میں سمویدھان بچاو مورچہ کے کنوینر عمیر احمد خان عرف ٹکا خان کی صدارت میں دھرنا جاری ہے۔

پندرہویں روز سبھی فرقے کی ہزاروں خواتین نے غیر معینہ دھرنے میں پہنچ کر این آرسی اور این پی آر کی مخالفت کرتے ہوئے واپس لینے کامطالبہ کیا ۔ پندرہویں دن دھرنے کی کمان خواتین کے ہاتھوں میں رہی ، خاص بات یہ تھی اتوار کو دھرنے میں چھوٹی بچیوں سے لیکر اسی برس تک کی بزرگ خاتون شامل تھیں۔

قانون، میڈیکل ، انجنیئرنگ اور دیگر مضامین کی طالبات نے اپنے احساسات وجذبات کاناصرف اظہار کیا بلکہ ناٹک اور اشعار کے ذریعے سی اے اے کو واپس لینے اور این آرسی اور این پی آر کا بائیکاٹ کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور فاشسٹ طاقتوں کا مقصد ملک کوتقسیم کی جانب دھکیلنا ہے۔

چودہ سال کی ایک طالبہ فاطمہ خان نے کہاکہ قانون نہ صرف آئین کے خلاف ہے بلکہ ملک کی سیکولر اقدار وروایات کے بھی خلاف ہے۔ قانون کی طالبہ مریم ثنا نے کہاکہ ہم سخت ترین سردی کے موسم میں مظاہرہ کرکے یہ پیغام دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ حکومت ہمارے درد کوسمجھے۔

مہنگائی ، بے روزگاری ، آبروریزی اور ظلم وزیادتی کے واقعات کو روکنے کے بجائے ہندوستانیوں کو حکومت قطار میں کیوں کھڑا کرناچاہتی ہے ، بیٹی بچاو ، بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ دینے والی حکومت جامعہ ملیہ سے لیکر جے این یو تک بیٹیوں کی آواز کوکیوں کچل رہی ہے۔

ضلع گیا میں سی اے اے کے خلاف خواتین کا احتجاج

میڈیکل کی تیاری کررہی فاریہ فاطمہ نے کہاکہ ہمارے آئین اور ہمارے وجود کو مٹانے کی سازش ہوئی ہے ، جب وجود خطرے میں ہوتاہے تو انسان کے پاس صرف احتجاج کرنے کاہی راستہ بچتاہے ، حکومت ہندوستان کی آواز کو کیوں نظر انداز کررہی ہے ، شانتی باغ سے لیکر شاہین باغ تک ہزاروں خواتین کھلے آسمان میں بیٹھی ہیں۔

آزادی کے بعد پہلا موقع ہے جب لاکھوں عام خواتین سڑک پراتری ہیں اور اسکی واحد وجہ اپنے وجود اور آئین کو بچانا ہے ۔انہوں نے کہا کہ احتجاج کا حق ہمیں قانون نے دیا ہے تاہم حکومت اس قانون کی بھی خلاف ورزی کررہی ہے ، آواز اٹھانے والی خواتین کو بھی پیٹا جارہاہے ، اس سے بڑا انقلاب کیا برپا ہو سکتاہے کہ آج گھر سے باہر کبھی نہیں نکلنے والی خواتین سڑک پر بیٹھ گئی ہیں۔

ہمارے مستقبل کاسوال ہے تو پیچھے کیسے ہٹیں ، حکومت انا کی لڑائی لڑرہی ہے تو ہم آئین کی لڑائی لڑنے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ واضح رہے کہ سمویدھان بچاو مورچہ کی جانب سے گزشتہ 29 دسمبر سے غیرمعینہ دھرنا جاری ہے۔ اتوار کو دھرنے کی قیادت وصدارت خواتین کے ہاتھوں میں تھی۔

اس دھرنے میں نہ صرف تعلیم یافتہ اور نوکریاں کرنے والی خواتین تھیں بلکہ گھریلو زندگی بسر کرنے والی خواتین کی بھی بڑی تعداد موجودتھی ۔ انکا کہنا تھا کہ وہ گھر میں تو ضرور رہتی ہیں تاہم بی جے پی اور اسکی حمایتی حکومت کے ارادوں سمیت ملک کے حالات سے بھی باخبر ضرو رہیں۔

اتنا انہیں بخوبی سمجھ میں آتاہے کہ انکے آباواجداد جنہوں نے وطن عزیز ہندوستان کی مٹی کو چوم کراپنا وطن منتخب کیاتھا ، آج انکی اولادوں سے شہریت کی سند مانگی جارہی ہے ، انکے آباواجداد نے غربت اور مفلسی میں زندگی بسر کردی ، انکی پیدائش اور تعلیم کی سند نہیں ہے تو اسکا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہزار برس پرانا ہندوستان سے انکا رشتہ اور شہریت چھین لی جائیگی۔

Intro:قومی شہری ترمیمی قانون و قومی آبادی رجسٹر اور قومی رجسٹربرائے شہریت کی مخالفت میں اتوار کو غیرمعینہ دھرنے میں ہزاروں خواتین کی آواز سے شہر گیا کی فضاء گونج اٹھی ، گزشتہ انتیس دسمبر 2019 سے شہر گیا کے شانتی باغ محلے میں سی اے اے واین آرسی اور این پی آرکی مخالفت میں سنویدھان بچاو مورچہ کے کنوینر عمیراحمد خان عرف ٹکاخان کی صدارت میں دھرنا جاری ہے Body:پندرہویں روز سبھی فرقے کی ہزاروں خواتین نے غیرمعینہ دھرنے میں پہنچ کر این آرسی اور این پی آر کی مخالفت کرتے ہوئے واپس لینے کامطالبہ کیا ۔ پندرہویں دن دھرنے کی کمان خواتین کے ہاتھوں میں رہی ، خاص بات یہ تھی اتوار کو دھرنے میں چھوٹی بچیوں سے لیکر اسی برس تک کی بزرگ خاتون شامل تھیں ، لاء ، میڈیکل ، انجنیئرنگ اور دیگرشعبے کی تیاری کرنے والی طالبات نے اپنے احساسات وجذبات کاناصرف اظہار کیا بلکہ ناٹک اور اشعار کے ذریعے سی اے اے کو واپس لینے اور این آرسی اور این پی آر کا بائیکاٹ کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ حکومت اور فاسسٹ طاقتوں کا مقصد ملک کوتقسیم کی جانب دھکیلنا ہے ۔ چودہ سال کی ایک طالبہ فاطمہ خان نے کہاکہ قانون نہ صرف آئین کے خلاف ہے بلکہ ملک کی سیکولر اقدار وروایات کے بھی خلاف ہے ۔لاء کی طالبہ مریم ثنا نے کہاکہ ہم سخت ترین سردی کے موسم میں مظاہرہ کرکے یہ پیغام دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ حکومت ہمارے درد کوسمجھے ، مہنگائی ، بے روزگاری ، آبروریزی اور ظلم وزیادتی کے واقعات کو روکنے کے بجائے ہندوستان کو قطار میں کیوں حکومت کھڑا کرناچاہتی ہے ، بیٹی بچاو ، بیٹی بڑھاوکا نعرہ دینے والی حکومت جامعہ ملیہ سے لیکر جے این یو تک بیٹیوں کی آواز کوکیوں کچل رہی ہے
کائنات نے اپنے جذبات کااظہار شاعرانہ انداز میں کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے جناح کو نہیں ، نہرو چنا ہے ، کراچی کو نہیں دلی کو اپنایا ہے ،
میڈیکل کی تیاری کررہی فاریہ فاطمہ نے کہاکہ ہمارے آئین اور ہمارے وجود کو مٹانے کی سازش ہوئی ہے ، جب وجود خطرے میں ہوتاہے تو انسان کے پاس صرف پروٹیسٹ کرنے کاہی راستہ بچتاہے ، حکومت ہندوستان کی آواز کو کیوں اندیکھا کررہی ہے ، شانتی باغ سے لیکر شاہین باغ تک ہزاروں خواتین کھلے آسمان میں بیٹھی ہیں ، آزادی کے بعد پہلا موقع ہے جب لاکھوں عام خواتین سڑک پراتری ہیں اور اسکی واحد وجہ اپنے وجود اور آئین کو بچانا ہے ۔انہوں نے کہاکہ پروٹیسٹ کاحق ہمیں قانون نے دیا ہے تاہم حکومت اس قانون کی بھی خلاف ورزی کررہی ہے ، آواز اٹھانے والی خواتین کو بھی پیٹا جارہاہے ، اس سے بڑا انقلاب کیا برپاہوسکتاہے کہ آج گھر سے باہر کبھی نہیں نکلنے والی بھی خاتون سڑک پر بیٹھ گئی ہیں ، ہمارے مستقبل کاسوال ہے تو پیچھے کیسے ہٹیں ، حکومت انا کی لڑائی لڑرہی ہے تو ہم آئین کی لڑائی لڑنے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔Conclusion:۔واضح ہوکہ سنویدھان بچاو مورچہ کی جانب سے گزشتہ انتیس دسمبرسے غیرمعینہ دھرنا جاری ہے ۔اتوار کو دھرنے کی قیادت وصدارت خواتین کے ہاتھوں میں تھی ، خاص یہ رہاکہ اس دھرنے میں ناصرف تعلیم یافتہ اور نوکریاں کرنے والی خواتین تھیں بلکہ گھریلو زندگی بسر کرنے والی خواتین کی بھی بڑی تعداد موجودتھی ۔ انکا کہناتھاکہ وہ گھر میں تو ضروررہتی ہیں تاہم بی جے پی اور اسکی حمایتی حکومت کے ارادوں سمیت ملک کے حالات سے بھی باخبر ضرورہیں ، اتنا انہیں بخوبی سمجھ میں آتاہے کہ انکے آباواجداد جنہوں نے وطن عزیز ہندوستان کی مٹی کو چوم کراپنا وطن منتخب کیاتھا ، آج انکی اولادوں سے شہریت کی سند مانگی جارہی ہے ، انکے آباواجداد نے غربت اور مفلسی میں زندگی بسر کردی ، انکی پیدائش اور ایجوکیشن کی سند نہیں ہے تو اسکا مطلب کہ ہزاربرس پرانا ہندوستان سے انکا رشتہ اور شہریت چھین لی جائیگی
بائٹ ۔فاطمہ خان ، مریم ثنا
کائنات
اور فاریہ فاطمہ
بائٹ سلسلہ وار نام کی طرح ہے
رپورٹ سرتاج احمد ضلع گیابہار
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.