اس واقعہ سے پولیس اسٹیشن کے سامنے سنسنی پھیل گئی تھی۔خود کو آگ لگالینے کے بعد چیخ وپکار کرنے والی اس خاتون کو شدید جھلسی ہوئی حالت میں پولیس ملازمین نے عثمانیہ ہسپتال منتقل کیا تھا جہاں ڈاکٹرز نے کہا تھا کہ اس خاتون کی حالت تشویشناک ہے کیوں کہ وہ 60فیصد تک جھلس گئی۔
اس خاتون کا مجسٹریٹ نے بیان قلمبند کیا تھا جس میں اس خاتون نے کہا تھا کہ اس کے ساتھ زندگی گزارنے والے پراوین نامی شخص نے اس کو دھوکہ دیا ہے۔36سالہ لوکیشوری جس کا تعلق تمل ناڈو سے ہے کی ملاقات پراوین نامی شخص سے شادی کی ایک سائٹ کے ذریعہ ہوئی تھی۔
پراوین نے اس سے بھاری رقم لی تھی اور اس کو واپس کرنے پر اصرار کیے جانے کے باوجود یہ رقم واپس نہیں کررہا تھا جس پر لوکیشوری تمل ناڈو سے حیدرآباد پہنچی۔
وہ گزشتہ پانچ دنوں سے شہر کی ایک لاج میں مقیم تھی۔اس نے کئی مرتبہ پراوین سے رقم واپس کرنے کامطالبہ کیا تھا تاہم ٹال مٹول پر اس نے پولیس اسٹیشن کے سامنے گزشتہ روز یہ انتہائی اقدام کیا تھا۔پولیس نے اس واقعہ کے بعد پراوین کے خلاف دھوکہ دہی اور خودکشی کے لیے مجبور کرنے کی مختلف دفعات کے تحت ایک معاملہ درج کرلیا ہے۔