حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سرپرست صلاح الدین اویسی نے 1999 عام انتخابات میں حیدرآباد لوک سبھا سیٹ سے کامیابی حاصل کی جبکہ اسی دوران ان کے دونوں فرزند اسدالدین و اکبرالدین بھی متحدہ آندھراپردیش اسمبلی انتخابات میں کامیاب رہے۔ اسدالدین اویسی نے حقلہ اسمبلی چارمینار اور اکبرالدین اویسی نے حلقہ اسمبلی چندرائن گٹہ سے کامیابی حاصل کی۔ اس بار مجلس کو دوبارہ عروج حاصل ہوا۔ تب سے حیدرآباد کے پرانے شہر پر مجلس کا قبضہ برقرار ہے۔
2004 سے مجلس کے موجودہ صدر بیرسٹر اسدالدین اویسی مسلسل چوتھی بار حلقہ لوک سبھا حیدرآباد سے منتخب ہوئے۔ انہوں نے 2004، 2009، 2014 اور 2019 پارلیمانی انتخابات میں حیدرآباد سے کامیابی حاصل کی۔ ایک ہوشیار سیاست دان کی طرح وہ ہر انتخابات میں اپنی الگ حکمت عملی تیار کرتے ہیں۔ اویسی کو مسلمانوں، دلتوں اور او بی سی طبقات کے درمیان سماجی اتحاد پر زور دینے کے لیے جانا جاتا ہے۔
کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کا قیام 1927 میں ہوا تھا۔ مسلمانوں کی سماجی، معاشی و تعلیمی ترقی کو فروغ دینے کے لئے نواب بہادر یار جنگ نے اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ ملکر مجلس کی بنیاد رکھی تھی تاہم ہندوستان کی آزادی کے بعد 1948 میں ریاست حیدرآباد کا انڈین یونین میں انضمام ہوا جس کے بعد مجلس پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ تاہم 1958 میں دوبارہ مجلس کا احیا عمل میں آیا۔ عبدالواحد اویسی نے مجلس کی سماجی، معاشی و تعلیمی سرگرمیوں کو کو بحال کیا اور ہندوستانی آئین کے تحت اقلیتوں کو دیئے گئے حقوق کو حاصل کرنے کےلئے کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کو سیاسی جماعت میں تبدیل کیا۔ مجلس کی سیاسی سرگرمیوں کا 1959 میں حیدرآباد میونسپل ضمنی انتخابات میں پہلی بار جیت سے آغاز ہوا۔
تلنگانہ اسمبلی انتخابات 2018 میں مجلس اتحادالمسلمین کے 7 ارکان منتخب ہوئے۔ حلقہ اسمبلی چندرائن گٹہ سے اکبرالدین اویسی، چارمینار سے ممتاز احمد خان، یاقوت پورہ سے احمد پاشا قادری، نامپلی سے جعفر حسین معراج، ملک پیٹ سے احمد بلعلہ، بہادر پورہ سے معظم خان اور حلقہ اسمبلی کاروان سے کوثر محی الدین منتخب ہوئے۔ اسی طرح 1986 میں پہلی بار حیدرآباد میونسپل کارپوریشن انتخابات میں مجلس کا میئر منتخب ہوا، جس کے بعد سے اب حیدرآباد کے تقریباً 7 میئر مجلس کے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کانگریس کی اپنے انتخابی وعدوں کو پورا نہ کرنے کی تاریخ ہے: اسدالدین اویسی
2007 میں حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کو گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن میں تبدیل کیا گیا تھا۔ اس دوران 12 میونسپلٹیوں اور 12 گرام پنچایتوں کو میونسپل کارپوریشن حیدرآباد میں ضم کیا گیا۔ جی ایچ ایم سی کی تشکیل کے بعد 2009 میں گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن انتخابات میں مجلس اتحادالمسلمین نے 43 نشستوں پر کامیابی حاصل کرکے کنگ میکر کا رول ادا کیا تھا جور کانگریس کے ساتھ ملکر اقتدار میں حصہ لیا تھا۔ 2016 میں ہونے والے گریٹر حیدرآباد میونسپل انتخابات میں مجلس نے 44 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔