افتتاحی اجلاس 10 فروری کو سہ پہر 3بجے سے انسٹرکشنل میڈیا سنٹر میں ہوگا۔ پروفیسر مظفر شاہ 'وائس چانسلر ڈاکٹر عبد الحق اردو یونیورسٹی مہمان خصوصی ہوں گے اور پروفیسر نسیم الدین 'ڈین اسکول برائے السنہ' لسانیات اور ہندوستانیات مہمان ذی وقار ہوں گے جبکہ پروفیسر شافع قدوائی، صدر شعبہ ماس کمیونی کیشن علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کلیدی خطبہ پیش کریں گے۔ تو وہیں پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، انچارج وائس چانسلر صدارت کریں گے۔
وہیں ڈائرکٹوریٹ آف ٹرانسلیشن اینڈ پبلی کیشنز ڈائریکٹر پروفیسر محمد ظفرالدین مہمانوں کا استقبال کریں گے اور افتتاحی کلمات پیش کریں گے جبکہ ویبنار کے کنوینر ڈاکٹر اسلم پرویز شکریہ ادا کریں گے۔
ویبنار کا پہلا اجلاس 11فروری صبح 10.30 بجے سے دوپہر1.00بجے تک منعقد ہوگا جس کی صدارت پروفیسر صدیقی محمود، رجسٹرار انچارج اور پروفیسر معین الدین، ہندوستانی زبانوں کا مرکز جواہر لال نہرو یونیورسٹی کریں گے۔
اس اجلاس میں پروفیسر فاطمہ بیگم پروین، سابق صدرشعبہ اردو' عثمانیہ یونیورسٹی، پروفیسر جہانگیر وارثی، صدرشعبہ لسانیات، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، ڈاکٹر پرویز احمد اعظمی، شعبہ اردو 'سنٹرل یونیورسٹی آف کشمیر، ڈاکٹر وارث مظہری 'شعبہ اسلامیات' جامعہ ہمدردکے علاوہ مولانا آزادنیشنل اردو یونیورسٹی سے پروفیسر ظفر احسن، پروفیسر فہیم اختر ندوی، پروفیسر محمد خالد مبشر الظفر، پروفیسر محمد مشاہد، ڈاکٹر دانش معین، ڈاکٹر ریاض احمد،ڈاکٹرسعادت شریف، اورڈاکٹر کہکشاں لطیف اپنے مقالات پیش کریں گے۔
سیمینار کا دوسرااجلاس دوپہر 2.30بجے سے شام 5.30بجے تک منعقد ہوگاجس کی صدارت پروفیسرم۔ن۔ سعید' سابق صدر شعبہ اردو' بنگلور یونیورسٹی اور پروفیسر فاروق بخشی کریںگے۔
اس اجلاس میں پروفیسر فضل اللہ مکرم، پروفیسر اشہر قدیر، ڈاکٹر عبدالمعز، ڈاکٹر رفیع الدین ناصر، ڈاکٹر خورشید اقبال، جناب عبدالصمد شیخ مقالے پڑھیں گے۔ علاوہ ازیں مولاناآزاد یونیورسٹی کے پروفیسر بدیع الدین، پروفیسر افروز عالم، پروفیسر محمد عبدالسمیع صدیقی، ڈاکٹر آمنہ تحسین، ڈاکٹر فہیم الدین احمد، اور ڈاکٹر سید ماجدعلی بھی اپنے اپنے مقالے پیش کریں گے۔
یہ سیمینار آئی ایم سی مانو کے یوٹیوب چینل پر راست نشر ہوگا۔ پروفیسر محمد ظفرالدین نے محبان اردو سے کثیر تعداد میں آن لائن شرکت کی گزارش کی ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے سیمینار کے کنوینر ڈاکٹر اسلم پرویز سے 9908530276 پر رابطہ قائم کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'آزادانہ فکر و مباحث کے فروغ کے لیے جامعات کا تحفظ ضروری'