شہر کا تاریخی ذخیرہ آب حمایت ساگر 1927ء میں ساتویں نظام میر عثمان علی خان بہادر کے وزیر حمایت علی خان نے تعمیر کروایا تھا۔ اس تالاب کی لمبائی 20 کلو میٹر اور چوڑائی 12 کلومیٹر ہے۔ 1908میں حیدرآباد میں طغیانی آنے کے بعد میر عثمان علی خاں بہادر نے دو بڑے تالاب عثمان ساگر اور حمایت ساگر تعمیر کروائے۔
حیدرآباد کو ان تالابوں کا پانی ہی پینے کے لیے سربراہ کیا جاتا تھا۔ 15سال سے یہ تالاب خشک ہوچکے تھے۔ اس موسم بارش میں عثمان ساگر اور حمایت ساگر پانی سے لبریز ہوچکا ہے۔ حمایت ساگر میں 17 دروازے ہیں، جو ریاست کی سب بڑی ندی موسی ندی سے جڑی ہوئی ہیں۔
مزید پڑھیں:
اردو یونیورسٹی کے داخلہ امتحان کا آج آغاز، ملک بھر میں 16 مراکز
حکومت نے موسی ندی کے کنارے چھوٹے جھونپڑیوں میں گزارا کرنے والے لوگوں کو شادی خانوں میں منتقل کر دیا ہے اور کئی بستیوں میں ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ جی ایچ ایم سی کی اسپیشل ٹیموں کو تشکیل دیتے ہوئے پانی کی نکاسی کا کام جاری ہے۔