حیدرآباد: تلنگانہ میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیئے جانے کے باوجود ریاست میں اردو کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ریاستی حکومت خود کو اقلیت نواز اور وزیر اعلیٰ خود کو محب اردو تو قرار دیتے ہیں لیکن یہاں سرکاری دفاتر، ریلوے اسٹیشن، بس اسٹاپ، اسپتالوں اور سرکاری اسکول اور کالجوں کے بورڈ بھی اردو میں نصب نہیں کیے گئے۔ ریاست تلنگانہ میں اُردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا ہے۔ لیکن یہاں اردو میڈیم اسکولس کا حال خستہ ہے۔ حیدرآباد کے علاقے مشیرآباد میں واقع سرکاری اردو میڈیم اسکول تو ہیں لیکن ان کی حالت خستہ ہو چکی ہے۔ اسکول میں بنیادی سہولیات فراہم نہیں ہیں جس میں فرنیچر، پانی، حکومت کی جانب سے طلباء و طالبات کو دوپھر کا کھانا فراہم تو کیا جاتا ہے لیکن افسوس کہ کھانا کھانے کے لیے ڈائننگ حال موجود نہیں ہے اور نہ ہی کھانے کی پلیٹ، پانی کے گلاس، بھی نہیں ہیں۔ اسٹوڈنٹس دوپھر کا کھانا نیچے فرش پر کھاتے ہیں۔ Urdu Medium Schools in Telangana are in a dilapidated Condition
یہ بھی پڑھیں:
بتایا گیا ہے کہ اسکول کو طلباء بغیر یونیفارم کے آتے ہیں اور ان بچوں کے پیروں میں جوتے بھی موجود نہیں ہیں۔ تلنگانہ کانگریس پارٹی کے سینئر رہنما واجد حسین نے کہا کہ ریاستی حکومت اپنے آپ کو اقلیتی دوست کہتی ہے لیکن اردو کو نظرانداز کرتے ہیں اور اردو میڈیم اسکولس کا کوئی پرسان حال نہیں ہے اور سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی کمی بھی ہے۔ واجد حسین نے وزیر اعلیٰ تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اردو میڈیم اسکولس کی جانب توجہ دیں اور سرکاری اسکولوں کی بحالی کریں۔