یہاں کی بریانی کو جہاں عالمی شہرت حاصل ہے تو وہیں، ایرانی چائے کو کافی مقبولیت حاصل ہے۔ یہاں کا عثمانیہ بسکٹ ہو یا مندی ایسی بہت سے چیزیں ہیں جو یہاں کے ذائقے کو یادگار اور معیاری بنانے میں اپنا کردار ادا کرتی ہیں۔
غورطلب ہے کہ حیدرآباد میں کئی ڈشز دوسرے ممالک سے آئی ہیں۔ بریانی اور چائے ایران سے آئی ہیں۔ مندی عرب سے تو کباب روٹی افغانستان سے منسوب ہے۔ اس کے علاوہ حیدرآباد میں ترکی کی ڈشز کا بھی اپنا ایک مقام ہے۔
حیدرآباد کے بنجارہ ہلز پر 'ذوق ٹرکش لیبانیزی دکنی' ہوٹل کا افتتاح ہوا ہے، جہاں ترکی کے لذیز کھانے پروسے جائیں گے۔ اس ہوٹل کا افتتاح ترکی کے کونسل جنرل عدنان عیطاء اطٹینرس اور ان کی اہلیہ نے کیا۔
کونسل جنرل عدنان نے کہا کہ نظام میر عثمان علی خان بہادر کے دور میں دکن اور ترکی کے اچھے تعلقات تھے۔ یہ ہوٹل دکن اور ترکی کی ثقافت کو مزید بہتر بنائے گا۔
واضح رہے کہ نظام میر عثمان علی خان بہادر کے فرزند نواب اعظم جاہ کی شادی ترکی کے بادشاہ عبدالمجید کی دختر پرنس در شہوار سے ہوئی تھی۔ اس وقت سے دکن میں ترکی کے کھانوں کے چلن ہے۔
ہوٹل کے مالک نے کہا کہ جس طرح 1920 میں ترک کھانوں کے ذائقے اور ڈش پیش کرنے کے طریقہ کار ہوتا تھا، ہم اسی طرز پر ڈشز پیش کر رہے ہیں۔
ترکی کی ڈشز میں ٹرکش کباب، ٹرکش پراٹھا، ٹرکش پلاؤ، ٹرکش میٹ رائس، یفکالی پیلاؤ، باکلاوا، اسکندر یہ کباب، ڈونرکباب، منتی، بوریک، امام بیلڈی، اور دیگر ڈشز موجود ہیں۔
مزید پڑھیں: ممبئی: لاک ڈاؤن میں راحت کے باوجود کاروباری پریشان
واضح رہے کہ میر عثمان علی خان بہادر کے محل میں ترکی کے پکوان بھی اہتمام کے ساتھ بنائے جاتے تھے۔