مرکزی حکومت کی جانب سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں عوام غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔
اسی ضمن میں آج حیدرآباد میں بھی مختلف سیاسی جماعتوں، ملی تنظیموں اور مختلف یونیورسٹیوں سے طلباء کی جانب سے بڑے پیمانے پر احتجاجی جلوس نکالنے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی -
اس ضمن میں پولیس سے اجازت حاصل کرنے کیلئے درخواست داخل کی گئی تھی تاہم آج رات پولیس نے حفاظتی تدابیر کے طور پر احتجاجی جلوس کی اجازت دینے سے انکار کردیا-
یہ پہلا موقع ہے کہ حیدرآباد پولیس نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی ریلی کی اجازت دینے سی منع کردیا۔
مانا جا رہا ہے کہ پولیس نے گوشہ محل رکن اسمبلی راجہ سنگھ کے اس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد ریلی کی اجازت دینے کا ارداہ ترک کر دیا۔
جس میں راجہ سنگھ نے پولیس کو کہا ہے کہ اگر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پولیس کے اجازت یا بغیر اجامت کے ریلی نکالی گئی تو وہ بھی شہریت ترمیمی قاننو کے حق میں ریلی نکالیں گے۔ ا
راجہ سنگھ نے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے ریلی نکالنے والوں کو ملک کا غدار قرار دیا۔
اور پولیس سے سوال کیا کہ اگرملک کے غداروں کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ریلی کی اجازت دی گئی یا بغیر اجازت کے ریلی نکالی گئی تو وہ بھی شہریت قانون کے حق میں ریلی نکالے گیں۔
انہوں نے پولیس کو انتباہ دیا کہ بلا اجازت ریلی نکالنا بھی ہمیں آتا ہے۔
اب ریلی کے بجائے نمائش میدان میں جلسہ عام کا انعقاد عمل میں لایا جائے گا-