پروفیسر فاطمہ بیگم پروین نے اپنی صدارتی تقریب میں کہا کہ 'آج کے اس پروگرام میں ہر شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والے ماضی، حال اور مستقبل کے نمائندے موجود ہیں جنہیں دیکھ کر کوئی نہیں کہہ سکتا کہ اردو ختم ہو رہی ہے یا اردو کا مستقبل تاریک ہے۔ یہ محفل بتاتی ہے کہ اردو کا مستقبل کتنا تابناک ہے'۔
مصروف صحافی عزیز احمد نے کہا کہ 'اختر حسن کے ساتھ بلٹز میں کام کرنے کا موقع ملا تھا۔ صحافی، ادیب اور سماجی جہدکار کے علاوہ وہ ایک عظیم انسان تھے۔ وہ اختلاف رکھتے تھے لیکن رویہ جارحانہ نہیں تھا۔ وہ نتائج کی پرواہ کئے بنا جہد مسلسل کرتے تھے۔ انہوں نے صحافت کو شرافت سکھائی تھی۔ انہوں نے شجاعت علی راشد کو مبارکباد پیش کی کہ انہوں نے یہ کتاب مرتب کرکے عظیم خدمات انجام دیں۔
رانی اندرا دیوی دھن راج گیر نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'اختر حسن مرحوم سے ان کے دیرینہ روابط رہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تقریب میں اختر حسن کے خاندان سے مل کر ایسا لگا جیسے میں پرانے دور میں واپس چلی گئی ہوں اور آج یہاں آپ تمام کو سن کر لگتا ہے کہ زبان کیسے جوان ہوتی ہے!'
معروف ادیب و طنز و مزاح نگار مجتبی حسین نے کہا کہ 'اختر بھائی اور ریاست بھابھی سے میں نے بہت کچھ سیکھا۔ اختر بھائی نے انہیں 'بلٹز' رسالہ میں بہت چھاپا۔ آج ساری باتیں خواب لگتی ہیں۔ شجاعت نے اس کتاب کو شائع کرکے اس دور کو محفوظ کردیا'۔
اختر حسن کا پیام سے جو لگاؤ تھا اس کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیام اختر حسن کی محبوبہ تھی عشق تھا جنون تھا۔ آج یہ کتاب کچھ یادیں کچھ باتیں ایسا جلوہ بکھیر رہی ہے کہ پتہ ہی نہیں چلتا کہ یہ آج کی کتاب ہے یا کل کی۔
عرشی اختر نے اپنے والد کے ساتھ گزارے ہوئے واقعات کو بہت ہی پرلطف انداز میں پیش کیا جس میں لطیفے اور اپنی اولاد کے بارے میں اختر حسن کے ذریعہ کی گئی پیشن گوئیوں کا بھی ذکر تھا جو مستقبل میں سچ ثابت ہوئیں۔
ڈاکٹر شجاعت علی راشد نے کہا کہ 'ایمن کی ایماء پر انہوں نے اس کتاب کو شائع کرنے کی ذمہ داری قبول کی اور اس کو ترتیب دینا ان کے لئے باعث اعزاز ہے اور اس میں وہ کامیاب بھی رہے۔ انہوں نے کہا کہ اختر حسن مرحوم کی یادوں پر مشتمل 23 آڈیو کیسٹس پروفیسر مغنی تبسم نے ریکارڈ کروائے تھے اگر وہ مل جائیں تو اُسے کتاب کے دوسرے ایڈیشن میں شائع کیا جائے گا'۔
مزید پڑھیں : 'مسلم مجاہدین آزادی پر تلگو زبان میں کتابوں کی اشد ضرورت'
حیدرآباد میں واقع میڈیا پلس آڈیٹوریم میں گواہ اور میڈیا پلس کے زیر اہتمام منعقدہ اس تقریب رونمائی کی صدارت پروفیسر فاطمہ بیگم پروین نے کی۔
پدم شری مجتبیٰ حسین عزیز احمد جوائنٹ ایڈیٹر اعتماد، اختر ایمن، عرشی اختر، ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز، سید خالد شہباز اور ڈاکٹر محمد شجاعت علی راشد شہ نشین پر موجود تھے۔