حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے منگل کو سپریم کورٹ نے سری کرشن جنم بھومی۔ شاہی عیدگاہ مسجد تنازعہ میں الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگانے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی پر زور دیا کہ وہ عبادت گاہوں کے قانون کا دفاع کریں۔
-
"There will be no more issues": Asaduddin Owaisi urges PM Modi to defend Places of Worship Act
— ANI Digital (@ani_digital) January 16, 2024 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
Read @ANI Story | https://t.co/h73EQMjyfB#AsaduddinOwaisi #PMModi #shrikrishnajanmbhoomi pic.twitter.com/Wse7p6trlS
">"There will be no more issues": Asaduddin Owaisi urges PM Modi to defend Places of Worship Act
— ANI Digital (@ani_digital) January 16, 2024
Read @ANI Story | https://t.co/h73EQMjyfB#AsaduddinOwaisi #PMModi #shrikrishnajanmbhoomi pic.twitter.com/Wse7p6trlS"There will be no more issues": Asaduddin Owaisi urges PM Modi to defend Places of Worship Act
— ANI Digital (@ani_digital) January 16, 2024
Read @ANI Story | https://t.co/h73EQMjyfB#AsaduddinOwaisi #PMModi #shrikrishnajanmbhoomi pic.twitter.com/Wse7p6trlS
اویسی نے کہا کہ"جس دن وزیر اعظم یہ بتادیں گے کہ وہ عبادت گاہوں کے ایکٹ 1991 کے ساتھ کھڑے ہیں، اس سے زیادہ مسائل پیدا نہیں ہوں گے۔ جب وزیر اعظم یہ بتائیں گے کہ تمام عبادت گاہیں ان کی ہوں گی جن کے اختیار میں وہ 15 اگست 1947 تک تھے۔ اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، تو پھر کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوگا، وزیراعظم یہ کیوں نہیں کہہ رہے ہیں''؟۔ عبادت گاہوں کا ایکٹ کسی بھی عبادت گاہ کی تبدیلی کو روکنے اور اس عبادت گاہ کے مذہبی کردار کو برقرار رکھنے کا ایکٹ ہے۔ اور یہ ایکٹ 15 اگست 1947 کو انگریزوں کی حکومت سے آزادی کے دن سے موجود تھا۔
اویسی نے سوال کیا کہ " کسی بھی عبادت گاہ کے تعلق سے معاملہ عدالت میں جا رہا ہے، اور عدالت فیصلہ دے رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے صحیح کام کیا ہے۔ بابری مسجد تنازعہ میں سپریم کورٹ نے کہا کہ عبادت گاہوں کا قانون آئین کے بنیادی ڈھانچے سے آتا ہے۔ جب سپریم کورٹ یہ کہتی ہے تو حکومت اس سے اتفاق کیوں نہیں کرتی''؟۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے سری کرشنا جنم بھومی-شاہی عیدگاہ مسجد تنازع میں الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگا دی تھی۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ نے شاہی عیدگاہ مسجد کے لیے کمیشن کی تقرری کے الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی کمیٹی آف مینجمنٹ ٹرسٹ شاہی مسجد عیدگاہ کی جانب سے دائر درخواست پر متعلقہ جواب دہندگان کو نوٹس بھی جاری کیا۔ اس معاملے کی مزید سماعت 23 جنوری کو ہوگی۔
مزید پڑھیں: شاہی عیدگاہ مسجد تنازعہ: مسجد کا معائنہ کرنے کے لئے کمشنر کی تقرری پر سپریم کورٹ نے روک لگائی
عدالت نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے سامنے کارروائی جاری رکھی جا سکتی ہے لیکن کمیشن کو اگلی سماعت تک نہیں چلایا جا سکتا۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے سری کرشنا جنم بھومی شاہی عیدگاہ مسجد تنازع میں الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگانے کے فیصلہ پر مختلف لوگوں نے رد عمل کا اظہار کیا۔