حیدرآباد میں دو ہفتہ قبل آٹو ڈرائیور کی جانب سے اغوا کئے جانے اور اجتماعی جنسی زیادتی ہونے کا ڈرامہ کرنے والی19سالہ بی فارمیسی کی طالبہ نے رشتہ داروں اور سوشیل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمس پر اس پر کی جارہی نکتہ چینی کی وجہ خودکشی کرلی۔
اس ماہ کی 10 تاریخ کو گھٹکیسر علاقے میں بی فارمیسی سال دوم کی طالبہ نے اپنی ماں کی ڈانٹ سے بچنے کے لئے اس کا اغوا اور جنسی زیادتی ہونے کا ڈرامہ کرتے ہوئے پولیس اور میڈیا کو گمراہ کیا تھا۔ لیکن پولیس کی سائنٹفک جانچ میں اس کی یہ شکایت جھوٹی ثابت ہوئی۔
پولیس سے بعد ازاں اس نے اعتراف کیا تھا کہ اس کا اغوا اور اجتماعی جنسی زیادتی نہیں ہوئی۔وہ اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ گئی تھی اور گھر آنے میں تاخیر ہونے پر ماں کی ڈانٹ سے بچنے کے لئے جھوٹی کہانی بنائی تھی۔ اس نے ماں کو آٹو ڈرائیور کی جانب سے اس کا اغوا کرنے اور اجتماعی جنسی زیادتی کی کہانی سنائی لیکن اس کی ماں نے فوری پولیس کو اطلاع دی تھی اور پولیس نے طالبہ کو ایک سنسان مقام سے اسپتال داخل کردیا تھا اور کئی فراد کو گرفتار بھی کیا تھا۔
طالبہ نے پولیس کو بھی گمراہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پولیس کی پوچھ گچھ میں طالبہ نے اعتراف کیا کہ اس نے فرضی کہانی بنائی تھی اس واقعہ کے بعد سے طالبہ اپنی دادی کے گھر مقیم تھی اس نے منگل کی رات گھر میں موجود دادی کی شوگر کی گولیاں بڑی مقدار میں کھا لی جس کے بعد اس کو اسپتال داخل کیاگیا جہاں اس کی موت ہوگئی۔