ریاست تلنگانہ کے دارلحکومت حیدرآباد میں تاریخی عمارتیں اور سیاحتی مقامات کی کثر ت ہے۔ قدیم عمارتوں اور مقامات کے علاوہ یہاں متعدد باؤلیاں(کنویں) بھی موجود ہیں،ان قدیم اور تاریخی باؤلیوں میں سے ایک معرف تعلیمی ادارہ عثمانیہ یونیورسٹی میں واقع باؤلی بھی ہے،اس باؤلی کی تعمیر 1798 میں چندا بائی تعمیر کرائی تھی، واضح رہے کہ چاندا بائی آصف جاہی دور حکومت میں ایک عہدیدار کے طور پر خدمات انجام دیتی تھیں۔یہ اسٹیپ باؤلی(سیڑھی نما باؤلی) اب سختہ حالی کا شکار ہے۔ The landscaping of the stepped bowli at Osmania University
ادھر اس معاملہ پر تلنگانہ کے آ ئی ٹی وزیر تارک راما راؤ نے اسپیشل چیف سکریٹری بلدی نظم ونسق عامہ اروند کمار کو ہدایت دی ہے کہ وہ عثمانیہ یونیورسٹی کی ثقافتی ورثہ کی حامل قدیم باؤلی کو بحال کرنے کا کام یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے ساتھ مشاورت کے ذریعہ انجام دیں۔ تارک راما راؤ نے نصیر ناشونامی ایک نوجوان کی جانب سے اس معاملہ میں کئے گئے ٹوئیٹ پر ردعمل ظاہر کیا۔
اس طالب علم نے وزیر موصوف کو ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا کہ عثمانیہ یونیورسٹی کے یونیورسٹی کالج آف ایجوکیشن کی اس باؤلی کو بحال کرنے کا کام کیا جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے اس باؤلی کی تصویر بھی پوسٹ کی۔ ان کے اس ٹوئیٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے تارک راما راؤ نے یہ متعلقہ محکمہ کے افسران کو یہ ہدایت دی۔
واضح رہے کہ ریاستی حکومت نے حیدرآباد کی ثقافتی ورثہ کی حامل عمارتوں کے ساتھ ساتھ سیڑھیوں والی کئی باؤلیوں کو نہ صرف ان کی اصلی حالت میں واپس لانے کو یقینی بنایا ہے بلکہ وہاں پر سیاحتی سرگرمیوں کے آغاز کے بھی اقدامات کئے گئے ہیں۔ ان تاریخی باؤلیوں کو نہ صرف نظرانداز کیاگیا تھا بلکہ ان میں بڑے پیمانہ پر کچرابھی ڈالاجارہا تھا۔
مزید پڑھیں:Toli Masjidحیدر آباد کی تاریخی ٹولی مسجد زبوں حالی کا شکار