وقف بورڈ کے رکن ایڈووکیٹ وحید احمد نےاس ضمن میں ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات کرتے ہوئے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے اور ڈبل بنچ سے رجوع کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
وحید احمد نے اراضی کے اس فیصلے کے متعلق تفصیلی وضاحت پیش کی اور کہا کہ ہائی کورٹ کا حالیہ فیصلہ وقف گزٹ کے متعلق ہے جب کہ اس کا ٹائٹل اب بھی وقف بورڈ کے پاس ہے اور گزٹ پر فیصلہ سے کسی کو مالکانہ حقوق نہیں مل جاتے۔
انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں 27 جنوری کو صدر نشین وقف بورڈ کی صدارت میں اجلاس منعقد کرتے ہوئے اس کے تحفظ کے متعلق اہم فیصلہ لیا جائے گا۔
وقف بورڈ کے رکن نے بتایا کہ یہ اراضی نہ صرف وقف میں بلکہ ہندو انڈومنٹ میں اور ریونیو ڈپارٹمنٹ میں بھی بطور وقف اراضی موجود ہے۔
مزید کہ ماضی میں سپریم کورٹ نے بھی اس اراضی کے ٹائٹل پر وقف بورڈ کے حق میں صادر کیا جس سے واضح طور پر اس اراضی کے مالکانہ حقوق وقف بورڈ کے پاس موجود ہیں۔
انہوں نے اس سے متعلق مسلم طبقے کی بے چینی اور خدشات کو دور کرتے ہوئے بتایا کہ وقف بورڈ اس معاملے میں پیش رفت کرتے ہوئے دو رکنی یا سہ رکنی بنچ سے رجوع کرے ہوئے اس قیمتی اراضی کے حصول کو یقینی بنائے گا۔