اے ایم آئی ایم کے سربراہ اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی اور ریاست بھر سے مسلم اسکالرز نے اس میٹنگ میں حصہ لیا۔
میٹنگ میں اویسی نے کہا کہ وہ نئے قانون کی سختی سے مخالفت کریں گے لیکن مظاہرے کے لیے پولیس سے اجازت بھی لیں گے۔ "ہمیں اس ایکٹ کے خلاف سختی سے مخالفت کرنی ہوگی ، لیکن صرف پولیس کی اجازت لینے ہوگی اور پر امن مظاہرے ہونگے ‘۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس بات سے با خبر ہے کہ ’پولیس نے لکھنؤ اور دہلی میں کس طرح کا روایہ اختیار کیا۔منگلورو میں بھی تشدد ہوا ، جس میں دو مسلمان ہلاک ہوگئے۔ اگر تشدد ہوتا ہے تو ہم اس کی مذمت کریں گے اور خود کو اس سے الگ کردیں گے‘۔
اویسی نے اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے تلنگانہ بھر میں میٹنگز کا انعقاد بھی کیا اور کہا کہ یہ پورے ملک میں نئے نافذ کردہ شہریت کے قانون کے خلاف وسیع پیمانے پر احتجاج کے دوران سامنے آیا ہے۔