حیدرآباد: ریاستی وزیر داخلہ محمد محمود علی نے عراق کے شہر بغداد سے پریس نوٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ پولیس ریاست بھر میں تمام مذاہب کے لوگوں کے ساتھ یکساں سلوک کرتی ہے۔ وہ کسی خاص مذہب یا طبقہ کی جانبداری نہیں کرتی ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ انہوں نے میدک ضلع کے نرساپور میں پیش آئے واقعہ پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے متعلقہ پولیس افسران سے تفصیلات دریافت کی۔
جس پر پولیس افسران نے کیس کے حقائق بتاتے ہوئے کہا کہ گورالا لنگم نامی شخص جو گیس ڈلیوری کا کام کرتا ہے، اس نے 7 مئی کو محمد عمران احمد کے ہوٹل پر گیس سلنڈر پہنچایا اور خالی سلنڈر واپس کرنے کو کہا تو محمد عمران احمد نے کہا کہ دو دن بعد خالی سلنڈر حوالے کریں گے، اس دوران دونوں میں ہاتھا پائی ہوئی۔ گورالا لنگم نے پولیس میں شکایت کی جس پر کارروائی کرتے ہوئے نرساپور پولیس اسٹیشن کے پولیس افسر نے مقدمہ درج کیا اور تحقیقات کا آغاز کیا۔ اس کے بعد گورالا لنگم نے زعفرانی کپڑوں میں ملبوس اپنے نو ساتھیوں کو ساتھ لے کر محمد عمران احمد کے گھر پہنچ کر حملہ کر دیا۔ ان لوگوں نے غیر قانونی طریقے سے محمد عمران کے گھر میں گھس کر اسے مارا پیٹا، عمران کی والدہ محترمہ فاطمہ بیگم اور ان کی بہن آسیہ انجم، عمران کو بچانے کی کوشش کی، جس کے نتیجے میں گورالا لنگم اور ان کے ساتھیوں نے عمران کی والدہ اور بہن کو بھی مارا پیٹا اور دھکا دیا۔
فاطمہ بیگم نے نرساپور پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی، جس پر نرساپور پولیس نے تحقیقات شروع کردی ہے۔ نرساپور پولیس نے اس کیس میں ملوث سبھی افراد کو سیکشن 41-(A) Cr.PC کے تحت نوٹس جاری کیا ہے۔ وزیر داخلہ محمد محمود علی نے تمام تفصیلات کی سماعت کے بعد ڈی جی پی، ضلع ایس پی اور متعلقہ پولیس افسران کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ اس کیس کی ہر زاویہ سے منصفانہ تحقیق کریں اور خاطیوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کریں۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ کسی بھی معاملہ کی حقیقت جانے بغیر قیاس آرائیاں نہ کریں اور نہ ہی افواہ پھیلائیں۔ وزیر موصوف نے کہا کہ تلنگانہ میں لا اینڈ آرڈر پرامن ہے۔ غیر ضروری اور بے بنیاد افواہوں سےماحول کو بگاڑنے کی کوشش نہ کریں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ الیکشن کے قریب مخصوص فرقہ پرست لوگ سماج میں بگاڑ پیدا کرنے کی کوشش میں مصروف رہتے ہیں۔ لہٰذا عوام کو ان کے بہکاوے سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ ریاست میں امن و امان برقرار رہے۔