ETV Bharat / state

Assembly Elections in Telangana مجلس کے امیدوار کے باعث اظہر الدین کو سخت مقابلے کا سامنا

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 8, 2023, 2:16 PM IST

ریاست تلنگانہ میں 30 نومبر کو اسمبلی انتخابات منعقد ہونے والے ہیں۔ انتخابات کے پیش نظر حکمراں پارٹی بی آر ایس سمیت بھی سیاسی پارٹیاں متحرک ہوچکی ہیں۔ ریاست میں کانگریس پارٹی انتہائی سرگرم ہوچکی ہے۔

Azharuddin faces
Azharuddin faces

حیدرآباد: سابق کرکٹر اور کانگریس کے امیدوار محمد اظہر الدین کو حیدرآباد شہر کے جوبلی ہلز اسمبلی حلقہ میں ایک زبردست چیلنج کا سامنا ہے۔ اظہرالدین نے بدھ کے روز کہا کہ وہ مجلس کی جانب سے اسی حلقہ سے امیدوار کھڑا کرنے سے پریشان نہیں ہیں اور انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ جوبلی ہلز حلقے کے لوگ ان کے ساتھ ہیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق مجلس اتحاد المسلمین کا امیدوار اس حلقے میں کانگریس کے ووٹ شیئر کو تقسیم کر سکتا ہے۔

رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی کی زیر قیادت آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) نے جوبلی ہلز سے محمد رشید فراز الدین کو میدان میں اتارا ہے۔ مجلس کی جانب سے اس حلقہ میں امیدوار کھڑا کرنے کے باعث اس حلقہ پر سب کی نگاہ مرکوز ہوگئی ہے کہ یہاں سے کون امیدوار کامیاب ہوگا۔ اور یہ کانگریس کے امیدوار محمد اظہر الدین کے لئے چیلنج ہے۔

جبکہ بی آر ایس نے اپنے موجودہ رکن اسمبلی ایم گوپی ناتھ کو اس حلقے میں اپنے امیدوار کے طور پر کھڑا کیا ہے۔مجلس اتحاد المسلمین حکمران بی آر ایس کی "دوستانہ پارٹی" ہونے کا دعویٰ کرتی ہے۔

اظہر الدین نے کہا کہ "ہم اپنا الیکشن خود لڑ رہے ہیں۔ ہمیں اس بات کی کوئی فکر نہیں کہ کون کیا کر رہا ہے۔ میں خود الیکشن لڑ رہا ہوں۔ یہ میرے لیے اہم ہے اور میں جانتا ہوں کہ جوبلی ہلز کے لوگ مضبوطی سے میرے پیچھے کھڑے ہیں۔ وہ سب مجھے چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 30 نومبر کو ہونے والے اسمبلی انتخابات کے لیے ان کی مہم اچھی چل رہی ہے اور لوگوں کی جانب سے اچھا ردعمل مل رہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں اظہر الدین نے کہا کہ گزشتہ دس سالوں سے حلقے میں سماج دشمن عناصر کی افزائش کے علاوہ کوئی ترقی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس آئندہ انتخابات میں جیت کر تلنگانہ میں حکومت بنائے گی۔ سیاسی تجزیہ کار تلکا پلی روی کے مطابق ایم آئی ایم امیدوار کی وجہ سے کانگریس کے ووٹ تقسیم ہونے کا امکان ہے اور اس حلقے میں بی آر ایس کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: اظہرالدین وہ مایہ ناز کھلاڑی ہیں جو کسی تعارف کے محتاج نہیں

سیاسی تجزیہ کار تلکا پلی روی نے یہ بھی کہا کہ اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ اظہرالدین کو انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل ہوجائے کیونکہ انہیں بعض الزامات کا سامنا ہے۔ اس حلقہ میں اظہرالدین کے لیے سخت مقابلہ ہوگا۔ سابق ہندوستانی کپتان اظہر الدین نے اپنے حامیوں کے ساتھ اپنی انتخابی مہم کا آغاز کیا اور حلقے میں گھر گھر مہم کے علاوہ پدا یاترا بھی کر رہے ہیں۔

کئی مقامات پر لوگ اظہر الدین کے ساتھ سیلفی لینے کے خواہشمند ہیں۔ وہ سڑک کنارے دکانوں کے پاس بھی رکتے ہیں اور ان سے بات کرتے ہیں اور ان کے مسائل جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ اظہرالدین نے کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور 2009 میں یوپی کی مرادآباد لوک سبھا سیٹ سے کامیابی حاصل کی تھی۔ وہ 2018 میں تلنگانہ کانگریس کے ورکنگ صدور میں سے ایک بن گئے ہیں۔

حیدرآباد: سابق کرکٹر اور کانگریس کے امیدوار محمد اظہر الدین کو حیدرآباد شہر کے جوبلی ہلز اسمبلی حلقہ میں ایک زبردست چیلنج کا سامنا ہے۔ اظہرالدین نے بدھ کے روز کہا کہ وہ مجلس کی جانب سے اسی حلقہ سے امیدوار کھڑا کرنے سے پریشان نہیں ہیں اور انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ جوبلی ہلز حلقے کے لوگ ان کے ساتھ ہیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق مجلس اتحاد المسلمین کا امیدوار اس حلقے میں کانگریس کے ووٹ شیئر کو تقسیم کر سکتا ہے۔

رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی کی زیر قیادت آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) نے جوبلی ہلز سے محمد رشید فراز الدین کو میدان میں اتارا ہے۔ مجلس کی جانب سے اس حلقہ میں امیدوار کھڑا کرنے کے باعث اس حلقہ پر سب کی نگاہ مرکوز ہوگئی ہے کہ یہاں سے کون امیدوار کامیاب ہوگا۔ اور یہ کانگریس کے امیدوار محمد اظہر الدین کے لئے چیلنج ہے۔

جبکہ بی آر ایس نے اپنے موجودہ رکن اسمبلی ایم گوپی ناتھ کو اس حلقے میں اپنے امیدوار کے طور پر کھڑا کیا ہے۔مجلس اتحاد المسلمین حکمران بی آر ایس کی "دوستانہ پارٹی" ہونے کا دعویٰ کرتی ہے۔

اظہر الدین نے کہا کہ "ہم اپنا الیکشن خود لڑ رہے ہیں۔ ہمیں اس بات کی کوئی فکر نہیں کہ کون کیا کر رہا ہے۔ میں خود الیکشن لڑ رہا ہوں۔ یہ میرے لیے اہم ہے اور میں جانتا ہوں کہ جوبلی ہلز کے لوگ مضبوطی سے میرے پیچھے کھڑے ہیں۔ وہ سب مجھے چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 30 نومبر کو ہونے والے اسمبلی انتخابات کے لیے ان کی مہم اچھی چل رہی ہے اور لوگوں کی جانب سے اچھا ردعمل مل رہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں اظہر الدین نے کہا کہ گزشتہ دس سالوں سے حلقے میں سماج دشمن عناصر کی افزائش کے علاوہ کوئی ترقی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس آئندہ انتخابات میں جیت کر تلنگانہ میں حکومت بنائے گی۔ سیاسی تجزیہ کار تلکا پلی روی کے مطابق ایم آئی ایم امیدوار کی وجہ سے کانگریس کے ووٹ تقسیم ہونے کا امکان ہے اور اس حلقے میں بی آر ایس کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: اظہرالدین وہ مایہ ناز کھلاڑی ہیں جو کسی تعارف کے محتاج نہیں

سیاسی تجزیہ کار تلکا پلی روی نے یہ بھی کہا کہ اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ اظہرالدین کو انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل ہوجائے کیونکہ انہیں بعض الزامات کا سامنا ہے۔ اس حلقہ میں اظہرالدین کے لیے سخت مقابلہ ہوگا۔ سابق ہندوستانی کپتان اظہر الدین نے اپنے حامیوں کے ساتھ اپنی انتخابی مہم کا آغاز کیا اور حلقے میں گھر گھر مہم کے علاوہ پدا یاترا بھی کر رہے ہیں۔

کئی مقامات پر لوگ اظہر الدین کے ساتھ سیلفی لینے کے خواہشمند ہیں۔ وہ سڑک کنارے دکانوں کے پاس بھی رکتے ہیں اور ان سے بات کرتے ہیں اور ان کے مسائل جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ اظہرالدین نے کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور 2009 میں یوپی کی مرادآباد لوک سبھا سیٹ سے کامیابی حاصل کی تھی۔ وہ 2018 میں تلنگانہ کانگریس کے ورکنگ صدور میں سے ایک بن گئے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.