قیام تلنگانہ کے بعد حکومت نے تعلیمی اداروں بالخصوص اردو مدارس و کالجز میں اساتذہ کی تقرری نہیں کی ہے جس کی وجہ سے اردو میڈیم طلبا کا مستقبل تاریک نظرآتا ہے۔
ظہیرآباد جونیئر کالج جہاں اردو میڈیم میں طلبا کی تعداد گیارہ سو سے زائد ہے۔ ان کے لیے صرف ایک مستقل لیکچرر ہے، جبکہ دیگر اساتذہ کانٹریکٹ پر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
جبکہ اسی احاطے میں موجود تلگو میڈیم کالج کے تین سو طلبا کے لیے ہر مضمون میں مستقل اساتذہ مامور کیے گئے ہیں۔ اتنا ہی نہیں کالج کی عمارت اتنی خستہ اور مخدوش ہے کہ کسی بھی وقت ناگہانی واقعہ رونما ہوسکتا ہے۔ طلبا خوف کے ماحول میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔
بائٹ
کالج کے طلبا نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے حکومت سے مستقل لیکچرر اور کالج کے لیے نئی عمارت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
بائٹ
پرنسپل گورنمنٹ جونیئر کالج ظہیرآباد نے اساتذہ کی ناکافی تعداد کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ اس سلسلے میں حکومت سے مسلسل مطالبہ جاری ہے۔
حکومت تلنگانہ اردو زبان سے محبت ہمدردی اور فروغ کے دعوے تو کرتی ہے، لیکن زمینی سطح پر عمل آوری کے معاملے میں حقیقت اس کے برعکس ہے۔ جس کی وجہ سے ریاست میں اردو کی جڑیں کمزور ہوتی جارہی ہیں اور اردو داں طبقے میں اردو زبان اور اردو میڈیم طلبا کے مستقبل کو لے کر شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔