وظائف میں کٹوتی کی معقولیت پر تلنگانہ ہائی کورٹ کی جانب سوال اٹھائے جانے کے بعد ریاستی حکومت نے منگل کی رات دیرگئے تلنگانہ ڈیزاسٹر اینڈ پبلک ہیلت ایمرجنسی (خصوصی قانون)آرڈیننس 2020جاری کیا تاکہ ریاست میں تنخواہوں اور وظائف میں کٹوتی جاری رکھی جاسکے۔
اس آرڈیننس کے ذریعہ اس بات کا اشارہ دیاگیا ہے کہ آئندہ تین تا چار ماہ تک سرکاری ملازمین کو مکمل تنخواہیں نہیں ملیں گی۔اس آرڈیننس کے ذریعہ حکومت 50فیصد تک تنخواہیں اور وظائف میں کٹوتی کرسکتی ہے۔اس قانون کا اطلاق ایسے تمام اداروں جیسے اسکولس،کالجس پر ہوگا جو ریاستی حکومت کے تحت ہیں۔اس آرڈیننس کے مطابق کٹوتی کی گئی رقم کی ادائیگی،اس کو موخر کرنے کے اندرون 6ماہ کی جاتی ہے تاہم حکومت نے اس آرڈیننس میں تبدیلی کی اور اس کی منظوری اسمبلی اور کونسل کے آئندہ سیشن میں لی جائے گی۔
پیر کو حکومت نے عدالت سے کہا کہ اس نے عدالت کی مداخلت کے بعد منہا کی جانے والی 50فیصد رقم کو 25فیصد کردیاہے تاہم عدالت نے سوال کیا تھا کہ کس بنیاد پر وظائف کی کٹوتی کی جارہی ہے۔عدالت نے17جون تک اس خصوص میں وضاحت کی ہدایت دی تھی۔