تلنگانہ کے ڈاکٹر پنڈیالا سری رام نے ایمبولنس اور ٹریکٹر ڈرائیور کی جانب سے کورونا متاثرہ کی لاش کو منتقل کرنے سے انکار کرنے کے بعد خود آگے بڑھ کر ٹریکٹر کے اسٹیرنگ کو اپنے ہاتھ میں لے لیا۔
یہ واقعہ پداپلی ضلع ہیڈکوارٹر میں گذشتہ اتوار کو پیش آیا جب صبح 9.30 بجے مریض نے آخری سانس لی تھی۔ پدا پلی سرکاری ہسپتال میں یہ کورونا کی پہلی موت تھی۔ تاہم اس وبا سے ضلع بھر میں ابھی تک آٹھ افراد کی موت ہوئی ہے۔ ضلع سے تعلق رکھنے والے سات کورونا مریض حیدرآباد کے گاندھی ہسپتال میں زیرعلاج تھے۔
کچھ دن قبل ضلعی ہسپتالوں کو بھی کوویڈ سے متاثر مریضوں کا علاج کرنے کی اجازت دی گئی لیکن پداپلی ہسپتال کے مردہ خانہ میں لاشوں کا رکھنے کا مناسب انتظام نہیں ہے، یہاں کے مردہ خانہ میں لاشوں کو چار ڈگری درجہ حرارت میں رکھنے کی سہولت نہیں ہے۔
پداپلی ہسپتال میں کورونا مریض کی موت کے بعد ڈاکٹرز کو خدشہ تھا کہ دوسرے مریض بھی اس مرض کی زد میں آسکتے ہیں اسی لئے یہاں سے لاش کو فوری طور پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ کورونا وبا کے خوف سے اس لاش کو منتقل کرنے کےلیے کوئی راضی نہیں ہورہا تھا۔
ایمبولنس اور ٹریکٹر ڈرائیورز کی جانب سے انکار کرنے کے بعد ڈاکٹر پنڈیالا سری رام آگے بڑھے اور ٹریکٹر چلاتے ہوئے مریض کی لاش کو قبرستان منتقل کیا۔ قبرستان ہسپتال سے دوکلومیٹر دور واقع ہے۔ ڈاکٹر سری رام چونکہ کاشت کاری سے واقف ہیں اسی لئے وہ ٹریکٹر چلانا بھی جانتے ہیں۔
ڈاکٹر سری رام نے کہا کہ میرے ایسا کرنے سے ڈرائیورز کو احساس ہوگیا ہوگا کہ لاش کو حفاظتی انتظام کے ساتھ منتقل کرنے میں کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ڈاکٹر کے اس اقدام کی ضلع بھر میں سراہنا کی جارہی ہے اور انہیں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کی جانب سے تعریفی کالز موصول ہو رہے ہیں۔