گذشتہ جی ایچ ایم سی انتخابات میں ٹی آر ایس نے غیرمعمولی مظاہرہ کرتے ہوئے 99 سیٹوں پر قبضہ جمایا تھا وہیں مجلس کو گذشتہ جی ایچ ایم سی انتخابات 2011 اور 2016 کے علاوہ حالیہ انتخابات میں جیت کا تناسب برابر رہا۔ مجلس کی مقبولیت میں نہ ہی کمی واقع ہوئی اور نہ ہی اس کو کچھ فائدہ ملا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جی ایچ ایم سی 2020 انتخابات میں سب سے زیادہ فائدہ بی جے پی کو ہوا۔ بی جے پی گذشتہ 2016 انتخابات میں صرف 4 حلقوں میں کامیابی حاصل کر پائی تھی تاہم اس مرتبہ بی جے پی نے شاندار مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف 48 ڈیویژنز پر کامیابی حاصل کی بلکہ دوسری بڑی پارٹی کا مقام بھی حاصل کرکے تلنگانہ کی سیاست میں بھونچال لا دیا۔
بی جے پی شروع سے اس انتخابات کو آئندہ عام انتخابات سے جوڑ کر دیکھ رہی تھی جبکہ نتائج کے فوری بعد بی جے پی کے اہم قائدین نے بھی ریاست میں 2023 کے اسمبلی انتخابات میں شاندار کامیابی حاصل کرتے ہوئے اقتدار حاصل کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ تلنگانہ بی جے پی صدر بنڈی سنجے نے انتخابی نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت کی تمام سازشیں ناکام ہوگئیں۔ انہوں نے بی جے پی کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے نتائج کو ٹی آر ایس پارٹی کے چہرے پر طمانچہ کے مترادف قرار دیا۔
بی جے پی نے شہر کے اسمبلی حلقے ایل بی نگر، مشیرآباد، گوشہ محل، راجندر نگر، امبرپیٹ اور اپل میں بہتر مظاہرہ کیا، جسے دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں ان حلقوں پر بی جے پی بہتر مظاہرہ کرے گی۔ جی ایچ ایم سی کی جیت کے بعد بی جے پی رہنماؤں کے حوصلے بلند ہیں جبکہ ٹی آر ایس نے نتائج کو توقع کے برخلاف بتایا ہے۔
بی جے پی نے غیرمتوقع طور پر 48 ڈیویژنز میں کامیابی حاصل کی۔ بی جے پی، ٹی آر ایس سے نشستیں چھیننے میں کامیاب رہی وہیں مجلس نے اپنی نشستوں پر برقرار رکھا اور گذشتہ انتخابات کی طرح اس بار بھی مجلس نے 44 ڈیویژنز پر کامیابی حاصل کی۔ بی جے پی کی کامیابی کا سیدھا نقصان صرف حکمراں ٹی آر ایس کو پہنچا۔
بی جے پی کی شاندار کامیابی پر وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ نے مرکزی مملکتی وزیر داخلہ کشن ریڈی اور ریاستی صدر بنڈی سنجے کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے حیدرآباد کے عوام کا بھی شکریہ ادا کیا۔ امت شاہ نے کہا کہ مودی کی قیادت میں تلنگانہ کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جائے گا۔
بی جے پی کی کامیابی کو وقتی کامیابی باور کراتے ہوئے مجلس کے صدر اسدالدین اویسی نے کہا کہ جن علاقوں میں امت شاہ اور یوگی نے انتخابی مہم چلائی تھی وہاں بی جے پی کو ہار کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے بی جے پی کی جیت کو سیلاب سے تعبیر کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم بھی کسی طوفان سے کم نہیں ہیں‘۔
دوسری جانب کانگریس اور تلگودیشم نے کچھ خاص مظاہرہ نہیں کیا۔ کانگریس نے صرف 2 ڈیونژز میں کامیابی حاصل کرکے اپنی موجودگی کا احساس دلایا وہیں تلگودیشم اپنا کھاتہ بھی نہیں کھول سکی۔ تلگودیشم نے اس مرتبہ 102 ڈیویژنز سے مقابلہ میں حصہ لیا تھا تاہم ایک بھی ڈیویژن میں وہ کامیاب نہ ہوسکی۔ جی ایچ ایم سی انتخابات میں کانگریس کی ناکامی کے بعد صدرپردیش کانگریس اتم کمار ریڈی نے اپنے عہدہ سے مستعفیٰ ہوگئے۔ کانگریس رہنما ریونت ریڈی نے جی ایچ ایم سی انتخابات میں کانگریس کی شکست کےلیے میڈیا کو ذمہ دار قرار دیا۔ انہوں نے میڈیا پر یکطرفہ رول ادا کرنے کا الزام عائد کیا۔
ٹی آر اےس کے کارگذار صدر و ریاستی وزیر کے ٹی راما راؤ نے جی ایچ ایم سی انتخابات پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نتائج توقع کے مطابق نہیں ہے جبکہ ٹی آر ایس کو مزید 20 تا 25 ڈیویژنز میں کامیابی ملنے کی توقع ظاہر کی جارہی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ تقریباً 15 ڈیویژنز میں ٹی آر ایس امیدوار کو معمولی ووٹوں سے شکست ہوئی۔ کے ٹی آر نے انتخابات میں سب سے بڑی پارٹی کا موقف حاصل ہونے پر رائے دہندوں کا شکریہ ادا کیا اور نتائج کا جائزہ لینے کی بات کہی۔