آندھراپردیش کے سابق وزیراعلی این چندربابو نائیڈو نے ڈی جی پی گوتم سوانگ کو ایک خط لکھا جس میں امن و امان پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
نائیڈو نے نکاریکال میں قبائلی خاتون کے قتل اور ویلگوڈو منڈل میں ایک اور قبائلی خاتون کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کے ذمہ دار مجرموں کے خلاف فوری کارروائی پر زور دیا۔
ٹی ڈی پی کی جانب سے ایک ریلیز جاری کی گئ۔ جس کے مطابق ’تلگودیشم کے سربراہ این چندربابو نائیڈو نے آندھراپردیش کے ڈی جی پی گوتم سوانگ کو ایک خط لکھا۔ جس میں امن و امان کے بگڑ جانے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ چندرابابو نائیڈو نے قبائلی خاتون کے قتل کے ذمہ دار مجرموں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا‘۔
بیان کے مطابق نائیڈو نے رائے دی کہ متعدد اپیلوں کے باوجود مجرموں کے خلاف موثر اقدامات نہیں کیے جارہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں ریاست میں روز بروز جرائم اور مظالم میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اب لوگوں کی جان، مال اور عزت نفس کا کوئی تحفظ نہیں کیا جارہا ہے۔ مجرموں کو ایسا لگا جیسے انہیں روکنے والا کوئی نہ ہو‘۔
تلگودیشم کے سربراہ نے افسردگی کا اظہار کیا کہ راکھی بندھن جیسے خوشی کے دن مجرموں نے قبائلی خواتین کے ساتھ بدتمیزی اور ان کا قتل کیا۔ ضلع گنٹور میں قبائلی خاتون منتر بائی کو ٹریکٹر چلا کر قتل کرنا غیر انسانی اور ظالمانہ عمل ہے۔
اطلاع کے مطابق قبائلی انجمنوں کی جانب سے احتجاج شروع کرنے کے بعد ملزم کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
نائیڈو نے یاد دلایا کہ ’ایک کم عمر لڑکی کو 12 افراد نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر اسے تھانے کے قریب چھوڑ دیا گیا۔ ریاست میں صرف 14 ماہ کے دوران 400 سے زیادہ خواتین اور لڑکیوں پر مظالم ڈھائے گئے۔ 15 سے زائد مقامات پر اجتماعی عصمت دری کی گئیں۔ 8 خواتین کا قتل کیا گیا۔ 6 سے زیادہ افراد نے خودکشی کی جس سے وہ ذلت کا سامنا کررہے تھے'۔
نائیڈو نے یہ بھی کہا کہ بی سی، ایس سی، ایس ٹی اور مسلم اقلیتوں کی زندگی مشکل ہو گئی ہے۔