ETV Bharat / state

حیدرآباد انکاونٹر:عدالتی جانچ کا حکم

حیدرآباد میں وٹرنری خاتون ڈاکٹر کی اجتماعی جنسی زیادتی اور قتل کے معاملے کی سماعت تین رکنی کمیٹی کرے گی جس کی قیادت سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس وی ایس سرپورکار کریں گے۔

author img

By

Published : Dec 12, 2019, 12:52 PM IST

Updated : Dec 12, 2019, 1:03 PM IST

Supreme Court orders judicial inquiry of Hyderabad Encounter
حیدرآباد انکاونٹر: سپریم کورٹ نے دیئے عدالتی جانچ کے احکام

حیدرآباد میں وٹرنری خاتون ڈاکٹر کی اجتماعی جنسی زیادتی اور قتل کے معاملے کی سماعت آج دوسرے دن بھی سپریم کورٹ میں کی گئی۔

شہر حیدرآباد کے سائبر آباد پولیس کمشنریٹ کے حدود میں 26 سالہ وٹرنری خاتون ڈاکٹر کی اجتماعی جنسی زیادتی کے بعد اس کے قتل اور لاش کو جلادینے کی واردات میں ملوث ملزمین کے انکاونٹر میں قتل کے معاملہ کی سماعت آج دوسرے دن بھی سپریم کورٹ میں کی گئی۔

عدالت نے اس معاملے کی تفتیش کے لیے عدالتی جانچ کے احکامات جاری کیے۔

یہ جانچ تین رکنی کمیٹی کرے گی جس کی قیادت سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس وی ایس سرپورکار کریں گے۔

عدالت عظمی نے کہا کہ اس عدالت کے تاحکم ثانی احکامات تک کوئی بھی عدالت یا حکام اس معاملے کی جانچ نہ کرے۔ عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے کی جانے والی عدالتی جانچ کو اندرون چھ ماہ مکمل کرنا چاہئے۔

سماعت کے دوران جسٹس بوبڈے نے تلنگانہ حکومت کی طرف سے رجوع ہونے والے سینئر وکیل مُکل روہتگی سے کہا کہ 'ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ آپ (پولیس) خاطی ہے۔ہم جانچ کے احکام دے رہے ہیں اور اس میں پولیس کو بھی شامل کیاجائے گا'۔

جسٹس بوبڈے نے مکل روہتگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 'اگر آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ اس انکاونٹر میں ملوث پولیس ملازمین کے خلاف فوجداری عدالت میں قانونی چارہ جوئی کی جائے گی تو ہمارے لیے کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں رہے گا تاہم اگر آپ یہ کہہ رہے ہیں یہ پولیس بے گناہ ہیں تو پھر عوام کو حقیقت معلوم ہونے دیجئے'۔اس معاملہ پر حقائق کو ہم چھپانا نہیں چاہتے۔اس معاملہ کی جانچ ہونے دیجئے۔اس پر آپ کیوں مزاحمت کررہے ہیں؟'

مکل روہتگی نے عدالت سے کہا کہ 'ماضی میں عدالت نے سپریم کورٹ کے موظف جج کو جانچ کے لئے مقرر کیا تھا تاہم جانچ کی نگرانی سپریم کورٹ کا جج نہیں کرسکتا'۔

قبل ازیں عرضی گزار جی ایس مانی نے بنچ سے کہا کہ 'یہ انکاونٹر جان بوجھ کر کیاگیا ہے'۔

اس مرحلہ پر چیف جسٹس بوبڈے نے عرضی گزار سے سوال کیا کہ 'آپ نے کیوں یہ عرضی دائر کی ہے؟ اور کہا کہ دراصل وہاں کیا ہوا کوئی بھی نہیں جانتا'۔

مکل روہتگی نے دلائل پیش کیے اورانکاونٹر کی تفصیلات سے عدالت عظمی کو واقف کروایا۔

مزید پڑھیں : دیشا کیس: رپورٹ این ایچ آر سی کے سپرد

انہوں نے کہا کہ 'دو ملزمین نے پولیس کی پستول چھینی اور فائرنگ کردی۔انہوں نے واضح کیاکہ انکاونٹر کے سلسلہ میں عدالت کی جانب سے قبل ازیں جاری کردہ رہنمایانہ خطوط کی پولیس نے خلاف ورزی نہیں کی ہے'۔

اس انکاونٹر پر پولیس کے اعلی عہدیداروں سے بھی پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ وکلا جی ایس مانی،پردیپ کماریادو،مکیش کمار کی جانب سے داخل کردہ اس عرضی کی سماعت جسٹس بوبڈے، جسٹس عبدالنظیر اور جسٹس سنجے پر مشتمل بنچ نے کی۔

حیدرآباد میں وٹرنری خاتون ڈاکٹر کی اجتماعی جنسی زیادتی اور قتل کے معاملے کی سماعت آج دوسرے دن بھی سپریم کورٹ میں کی گئی۔

شہر حیدرآباد کے سائبر آباد پولیس کمشنریٹ کے حدود میں 26 سالہ وٹرنری خاتون ڈاکٹر کی اجتماعی جنسی زیادتی کے بعد اس کے قتل اور لاش کو جلادینے کی واردات میں ملوث ملزمین کے انکاونٹر میں قتل کے معاملہ کی سماعت آج دوسرے دن بھی سپریم کورٹ میں کی گئی۔

عدالت نے اس معاملے کی تفتیش کے لیے عدالتی جانچ کے احکامات جاری کیے۔

یہ جانچ تین رکنی کمیٹی کرے گی جس کی قیادت سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس وی ایس سرپورکار کریں گے۔

عدالت عظمی نے کہا کہ اس عدالت کے تاحکم ثانی احکامات تک کوئی بھی عدالت یا حکام اس معاملے کی جانچ نہ کرے۔ عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے کی جانے والی عدالتی جانچ کو اندرون چھ ماہ مکمل کرنا چاہئے۔

سماعت کے دوران جسٹس بوبڈے نے تلنگانہ حکومت کی طرف سے رجوع ہونے والے سینئر وکیل مُکل روہتگی سے کہا کہ 'ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ آپ (پولیس) خاطی ہے۔ہم جانچ کے احکام دے رہے ہیں اور اس میں پولیس کو بھی شامل کیاجائے گا'۔

جسٹس بوبڈے نے مکل روہتگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 'اگر آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ اس انکاونٹر میں ملوث پولیس ملازمین کے خلاف فوجداری عدالت میں قانونی چارہ جوئی کی جائے گی تو ہمارے لیے کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں رہے گا تاہم اگر آپ یہ کہہ رہے ہیں یہ پولیس بے گناہ ہیں تو پھر عوام کو حقیقت معلوم ہونے دیجئے'۔اس معاملہ پر حقائق کو ہم چھپانا نہیں چاہتے۔اس معاملہ کی جانچ ہونے دیجئے۔اس پر آپ کیوں مزاحمت کررہے ہیں؟'

مکل روہتگی نے عدالت سے کہا کہ 'ماضی میں عدالت نے سپریم کورٹ کے موظف جج کو جانچ کے لئے مقرر کیا تھا تاہم جانچ کی نگرانی سپریم کورٹ کا جج نہیں کرسکتا'۔

قبل ازیں عرضی گزار جی ایس مانی نے بنچ سے کہا کہ 'یہ انکاونٹر جان بوجھ کر کیاگیا ہے'۔

اس مرحلہ پر چیف جسٹس بوبڈے نے عرضی گزار سے سوال کیا کہ 'آپ نے کیوں یہ عرضی دائر کی ہے؟ اور کہا کہ دراصل وہاں کیا ہوا کوئی بھی نہیں جانتا'۔

مکل روہتگی نے دلائل پیش کیے اورانکاونٹر کی تفصیلات سے عدالت عظمی کو واقف کروایا۔

مزید پڑھیں : دیشا کیس: رپورٹ این ایچ آر سی کے سپرد

انہوں نے کہا کہ 'دو ملزمین نے پولیس کی پستول چھینی اور فائرنگ کردی۔انہوں نے واضح کیاکہ انکاونٹر کے سلسلہ میں عدالت کی جانب سے قبل ازیں جاری کردہ رہنمایانہ خطوط کی پولیس نے خلاف ورزی نہیں کی ہے'۔

اس انکاونٹر پر پولیس کے اعلی عہدیداروں سے بھی پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ وکلا جی ایس مانی،پردیپ کماریادو،مکیش کمار کی جانب سے داخل کردہ اس عرضی کی سماعت جسٹس بوبڈے، جسٹس عبدالنظیر اور جسٹس سنجے پر مشتمل بنچ نے کی۔

Intro:مورآباد آباد: اترپردیش میں ، بہت سے اضلاع میں پولیس کے جدید کنٹرول روم کام کر رہے ہیں ، اس سلسلے میں ، ضلع کا پہلا ہائی ٹیک پولیس اسٹیشن بھیBody:مورآباد آباد: اترپردیش میں ، بہت سے اضلاع میں پولیس کے جدید کنٹرول روم کام کر رہے ہیں ، اس سلسلے میں ، ضلع کا پہلا ہائی ٹیک پولیس اسٹیشن بھی تیار کیا گیا ہے۔ ضلع میں برطانوی دور میں تعمیر کیا گیا شہر ، کوتوالی اب ہائی ٹیک ہوگیا ہے۔ شکایت دہندگان کی سہولت کے لئے جہاں کوتوالی میں شکایات کے الگ الگ پلاٹ تیار کیے گئے ہیں ، وہیں کوتوالی کے علاقے میں جدید ترین سی سی ٹی وی لگا کر جدید کنٹرول روم تیار کیا گیا ہے۔ پہلا ہائی ٹیک پولیس اسٹیشن موراد آباد میں تیار ۔پہلے ہائی ٹیک پولیس اسٹیشن ضلع میں تیار
ضلع مراد آباد کا کوتوالی قصبہ انگریزوں نے تعمیر کیا تھا ، جو اب بھی شہر کے وسط میں واقع ایک اہم تھانہ صدر مقام ہے۔ پچھلے کئی سالوں سے ، کوتوالی کی حالت خراب ہو رہی تھی ، جس کے بعد اب اس کی تجدید نو کی گئی ہے۔ کوتوالی کے خستہ حال حصے کی تزئین و آرائش اور تعمیر نو کے ساتھ ساتھ شکایات کے لئے الگ پینل بھی تیار کرلیے گئے ہیں۔ شہر کوتوالی کے تحت علاقہ چھتیس جدید سی سی ٹی وی کیمروں اور ان کیمروں کے براہ راست فیڈ سے احاطہ کرتا ہے۔ کنٹرول روم بنایا گیا ہے۔ کیمروں کے ساتھ پبلک ایڈریس سسٹم بھی لگایا گیا ہے ، جس کے ذریعے موقع پر موجود پولیس اہلکاروں کو کنٹرول روم سے براہ راست پیغامات بھیجے گئے ہیں۔ ان سی سی ٹی وی کیمرے کو وائرلیس سسٹم سے منسلک کیا گیا ہے اور ان کی براہ راست فیڈز کو ہر وقت افسران اپنے موبائلوں پر دیکھ سکتے ہیں۔پہلے ہائی ٹیک پولیس اسٹیشن کے بعد اب شہر کے دیگر اسٹیشن بھی ہائی ٹیک کی طرح ہی خطوط پر ہیں۔ کیا جائے گا۔ بھیڑ میں مشتبہ افراد کی آسانی سے شناخت اور ان کا پتہ لگانے میں پولیس کا اعلی معیار سی سی ٹی وی بھی ایک بڑی مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

بائٹ۔ امت پاٹھک / ایس ایس پی مراد آبادConclusion:مورآباد آباد: اترپردیش میں ، بہت سے اضلاع میں پولیس کے جدید کنٹرول روم کام کر رہے ہیں ، اس سلسلے میں ، ضلع کا پہلا ہائی ٹیک پولیس اسٹیشن بھی
Last Updated : Dec 12, 2019, 1:03 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.