حیدرآباد: تلنگانہ میں سخت سکیورٹی کے درمیان آج ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ ریاست بھر میں مجموعی طور پر کاؤنٹنگ کے لیے 49 مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ ان میں سے 14 حیدرآباد ضلع میں ہیں جب کہ 4 رنگا ریڈی ضلع میں قائم کیے گئے ہیں جب کہ 31 اضلاع کے ہیڈکوارٹر میں ایک ایک سنٹر قائم کیا گیا ہے۔ سنٹرل آرمڈ فورس کی تقریباً 40 کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔ تمام گنتی مراکز پر تین درجے حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔
تلنگانہ کی تیسری اسمبلی کے لیے 119 ارکان کے انتخاب کے لیے جملہ 3 کروڑ 26 لاکھ رائے دہندوں میں سے 71.34 فیصد نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ نلگنڈہ ضلع کے منوگوڑوحلقہ میں سب سے زیادہ 91.89 فیصد پولنگ ہوئی جبکہ حیدرآباد ضلع کے یاقوت پورہ میں سب سے کم 39.64 فیصد پولنگ ہوئی۔ جملہ 2290 امیدوار میدان میں ہیں جن میں 221 خواتین اور ایک زنخہ شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تلنگانہ اسمبلی انتخابات 2023: رابرٹ وڈرا کی مندر اور مسجد میں حاضری
وزیراعلی کے چندر شیکھر راؤ،صدرریاستی کانگریس ریونت ریڈی اور بی جے پی کے ای راجندر دو دو سیٹوں سے انتخابی میدان میں ہیں۔ کانگریس اور بی جے پی کے 6 ارکان پارلیمنٹ اس مرتبہ اسمبلی کے لیے مقابلہ کر رہے ہیں جبکہ 100 سے زیادہ موجودہ ارکان،اسمبلی کے لیے دوبارہ انتخاب کے خواہاں ہیں۔بی آر ایس نے تمام 119 سیٹوں پر تنہامقابلہ کیا جب کہ بی جے پی نے 8 نشستیں اپنی اتحادی جناسینا کو الاٹ کیں جبکہ کانگریس نے ایک سیٹ سی پی آئی کو دی۔ سی پی آئی ایم نے تنہا19 سیٹوں پر مقابلہ کیا جبکہ مجلس نے 9 حلقوں پر امیدوار ٹہرائے۔ بی ایس پی نے 106 حلقوں پر مقابلہ کیا۔ دریں اثنا، انتخابی حکام نے اشارہ دیا کہ پہلا رجحان کل صبح 10تا10.30 بجے کے قریب سامنے آئے گا۔
یو این آئی