ETV Bharat / state

تلنگانہ میں جمعرات کو اسمبلی انتخابات، انتظامات مکمل، 2290 امیدوار میدان میں، 35 ہزار 655 پولنگ مراکز قائم

ملک کی 29ویں ریاست تلنگانہ کی اسمبلی کے انتخابات 30نومبر کوہونے والے ہیں جس کے لئے تمام تر انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔ پولنگ کل صبح 7 بجے سے شام 6 بجے تک ہوگی۔ 3دسمبر کو ووٹوں کی گنتی ہوگی۔ Stage all set for Assembly Elections in Telangana tomorrow

تلنگانہ میں جمعرات کو اسمبلی انتخابات، انتظامات مکمل، 2290 امیدوار میدان میں، 35 ہزار 655 پولنگ مراکز قائم
تلنگانہ میں جمعرات کو اسمبلی انتخابات، انتظامات مکمل، 2290 امیدوار میدان میں، 35 ہزار 655 پولنگ مراکز قائم
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 29, 2023, 5:35 PM IST

Updated : Nov 29, 2023, 7:05 PM IST

حیدرآباد: ملک کی 29ویں ریاست تلنگانہ کی اسمبلی کے انتخابات 30نومبر کوہونے والے ہیں جس کے لئے تمام تر انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔ پولنگ کل صبح 7 بجے سے شام 6 بجے تک ہوگی۔ 3دسمبر کو ووٹوں کی گنتی ہوگی۔جنوبی ہند کی اہم ریاست تلنگانہ جس کو 2جون 2014کوریاست کا درجہ دیاگیا تھا، کی اسمبلی کے تیسری مرتبہ ہونے والے انتخابات میں قومی،علاقائی اور دیگر جماعتوں کے جملہ2290 امیدوار میدان میں ہیں۔ ان میں 221 خواتین اور ایک زنخہ شامل ہے۔ ریاست میں تقریباً 3 کروڑ 20 لاکھ ووٹر ہیں، ریاست بھر میں 35 ہزار 655 پولنگ مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ رائے دہی کو آسان، آزادانہ اور منصفانہ بنانے کیلئے الیکشن کمیشن کی جانب سے مناسب انتظامات کئے گئے ہیں۔ نقدی اور شراب کی منتقلی کو روکنے کے لیے اضلاع میں کنٹرول روم 24 گھنٹے کام کررہے ہیں۔

اس مرتبہ 27 ہزار 178 افرادنے گھر بیٹھے ووٹ کا استعمال کیا۔ان میں 15 ہزار سے زیادہ ضعیف افراد شامل ہیں۔پولنگ ڈیوٹی پر مامور ایک لاکھ 48 ہزار عملے نے پوسٹل بیلٹ کا استعمال کیا۔94 پولنگ ا سٹیشنوں میں ویب کاسٹنگ کی کی جائے گی۔ 7,000 سے زیادہ پولنگ ا سٹیشنوں کے باہر کیمرے بھی لگے ہوئے ہیں۔ووٹ کے استعمال کیلئے رائے دہندگان کو اپنے ووٹر شناختی تصویری شناختی کارڈ ساتھ لانا ہوگا۔ پولنگ 106 حلقوں میں شام 5 بجے تک جاری رہے گی اور 13 مسائل سے دوچار حلقوں میں شام 4 بجے تک پولنگ جاری رہے گی۔ سرپور، چننور، بیلم پلی، منچیریال، آصف آباد، منتھنی، بھوپال پلی، ملگ، پیناپاکا، ایلندو، کوتہ گوڑم ، اشواراؤپیٹ اور بھدراچلم حلقوں کی شناخت مسائل سے دوچار حلقوں کے طور پر کی گئی ہے۔ ان حلقوں میں پولنگ شام 4 بجے ختم ہو جائے گی۔ الکٹرانک ووٹنگ مشینیں، پولنگ کا دیگر سامان اور پولنگ عملہ پہلے ہی متعلقہ پولنگ سٹیشنوں پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

ریاست بھر میں 35 ہزار 655 پولنگ مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ ان میں سے 12 ہزار 311 مراکز کی شناخت مسائل سے دوچار پولنگ مراکز کے طور پر کی گئی ہے۔ پولنگ کے لیے 59 ہزار 779 بیلٹ یونٹ استعمال کیے جائیں گے۔ زیادہ سے زیادہ4بیلٹ یونٹ ایل بی نگر میں استعمال کیے جائیں گے۔اضلاع میں انتخابات کے سلسلہ میں مناسب انتظامات کئے گئے ہیں۔ کریم نگرضلع الیکشن آفیسر اور کلکٹر پامیلا ست پتی نے بتایا کہ کریم نگر ضلع میں 11,200 نوجوان ووٹرس کی شناخت کی گئی ہے اور انہیں انتخابی شناختی کارڈس دیئے گئے ہیں۔ ورنگل ضلع کلکٹر اور ضلع الیکشن آفیسر پی پروینیا نے کہا کہ رائے دہی کے لئے تمام انتظامات کئے گئے ہیں۔پولنگ کے پرامن انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے پولیس سخت حفاظتی انتظامات کر رہی ہے۔ مسائل سے دوچار پولنگ اسٹیشنس پر سکیورٹی کے اضافی انتظامات کیے گئے ہیں۔ ریاپڈ رسپانس ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ کسی بھی قسم کی پریشانی کی صورت میں پولنگ مراکز پر فوری پہنچ سکیں۔ پولنگ مراکز میں لگے کیمرے کمانڈ کنٹرول سنٹرس سے منسلک ہیں۔

سوریا پیٹ ضلع کے ایس پی راہل ہیگڑے نے کہا کہ سوریا پیٹ ضلع میں انتخابات کو پرامن طریقہ سے منعقد کرنے کیلئے تمام انتظامات کئے گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پولنگ اسٹیشنوں پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔ کھمم ضلع کلکٹر وی پی گوتم نے کہا کہ کھمم ضلع میں انتخابی قواعد کے مطابق پولنگ کے تمام انتظامات کئے گئے ہیں۔رنگاریڈی ضلع کے 8اسمبلی حلقوں میں پولنگ کے لیے تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ 8 اسمبلی حلقوں میں 3453 پولنگ اسٹیشن ہیں اور پولنگ ڈیوٹی کے لیے جملہ15,212 افراد کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ ضلع سدی پیٹ کے چار حلقوں میں جملہ9,48,669 رائے دہندے ہیں۔ یہاں 1,151 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں۔ عہدیداروں نے ضلع میں 278 مسائل والے پولنگ اسٹیشنوں کی نشاندہی کی ہے۔ پولیس کمشنر نے کہا کہ 10 ڈرون کیمروں کے ساتھ خصوصی نگرانی رکھی گئی ہے۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی شکایت کے لیے پولیس کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے۔انتخابات کے پیش نظر اب تک عہدیداروں نے 737 کروڑ روپے کی نقدی،زیورات،شراب اور دیگر سامان ضبط کیا ہے، جو انتخابی قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مناسب دستاویزات کے بغیر لے جایا جا رہا تھا۔

ریاست میں برسراقتدار بی آر ایس، اپوزیشن کانگریس اور بی جے پی کے درمیان سہ رخی مقابلہ دیکھاجارہا ہے۔وزیراعلی کے چندر شیکھر راؤ، تین بی جے پی لوک سبھا ارکان اور تین کانگریس لوک سبھا ارکان نمایاں امیدواروں میں شامل ہیں۔ وزیراعلی کے چندر شیکھر راؤ، صدر تلنگانہ کانگریس ریونت ریڈی اور بی جے پی کے سینئر لیڈر ای راجندر دو دو حلقوں سے مقابلہ کررہے ہیں۔2018 میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں، بھارت راشٹرا سمیتی جسے پہلے تلنگانہ راشٹرا سمیتی کہا جاتا تھا، نے 47.4 فیصد ووٹ حاصل کئے تھے۔اس نے119رکنی اسمبلی میں 88 حلقوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ کانگریس 19 سیٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی جبکہ بی جے پی نے ایک سیٹ اپنے نام کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بی آر ایس لیڈر کی خودکشی کی دھمکی پر الیکشن کمیشن نے رپورٹ طلب کی

اس مرتبہ حکمراں بی آر ایس پارٹی جملہ119 سیٹوں پر مقابلہ کررہی ہے، جبکہ کانگریس 118 سیٹوں پر انتخابی میدان میں ہے، ایک سیٹ سی پی آئی کے لیے کانگریس نے چھوڑی ہے۔ تلنگانہ جنا سمیتی اس الیکشن میں کانگریس کی حمایت کررہی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے 111 حلقوں کے لیے امیدوار کھڑے کیے ہیں۔اس نے اپنی حلیف جماعت جنا سینا کو 8 نشستیں الاٹ کی ہیں۔ سی پی ایم 18 نشستوں،مجلس 9حلقوں اور بی ایس پی 118 نشستوں پر ا نتخابات میں حصہ لے رہی ہے۔ بی آر ایس سربراہ ووزیراعلی کے چندر شیکھر راؤ دو حلقوں گجویل اور کاماریڈی سے مقابلہ کررہے ہیں۔ تلنگانہ کانگریس کے صدر ریونت ریڈی کاماریڈی اور کوڑنگل سے میدان میں ہیں۔وہ کاماریڈی سے وزیراعلی چندر شیکھر راؤ کے خلاف مقابلہ کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ بی جے پی لیڈر ای راجندر حضور آباد کے ساتھ ساتھ گجویل میں بھی وزیر اعلیٰ کے خلاف مقابلہ کر رہے ہیں۔ حکمران جماعت بی آر ایس کے کارگزار صدر تارک راما راؤ سرسلہ حلقہ اور وزیرصحت ہریش راو سدی پیٹ سے انتخابی میدان میں ہیں۔اسپیکر پوچارم سرینواس ریڈی بانسواڑہ حلقہ اور سی ایل پی لیڈر بھٹی وکرمارکا مدھیراحلقہ سے امیدوار ہیں۔ سی پی آئی کے ریاستی سکریٹری سامباسیواراو کوتہ گوڑم سے مقابلہ کررہے ہیں۔

حیدرآباد: ملک کی 29ویں ریاست تلنگانہ کی اسمبلی کے انتخابات 30نومبر کوہونے والے ہیں جس کے لئے تمام تر انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔ پولنگ کل صبح 7 بجے سے شام 6 بجے تک ہوگی۔ 3دسمبر کو ووٹوں کی گنتی ہوگی۔جنوبی ہند کی اہم ریاست تلنگانہ جس کو 2جون 2014کوریاست کا درجہ دیاگیا تھا، کی اسمبلی کے تیسری مرتبہ ہونے والے انتخابات میں قومی،علاقائی اور دیگر جماعتوں کے جملہ2290 امیدوار میدان میں ہیں۔ ان میں 221 خواتین اور ایک زنخہ شامل ہے۔ ریاست میں تقریباً 3 کروڑ 20 لاکھ ووٹر ہیں، ریاست بھر میں 35 ہزار 655 پولنگ مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ رائے دہی کو آسان، آزادانہ اور منصفانہ بنانے کیلئے الیکشن کمیشن کی جانب سے مناسب انتظامات کئے گئے ہیں۔ نقدی اور شراب کی منتقلی کو روکنے کے لیے اضلاع میں کنٹرول روم 24 گھنٹے کام کررہے ہیں۔

اس مرتبہ 27 ہزار 178 افرادنے گھر بیٹھے ووٹ کا استعمال کیا۔ان میں 15 ہزار سے زیادہ ضعیف افراد شامل ہیں۔پولنگ ڈیوٹی پر مامور ایک لاکھ 48 ہزار عملے نے پوسٹل بیلٹ کا استعمال کیا۔94 پولنگ ا سٹیشنوں میں ویب کاسٹنگ کی کی جائے گی۔ 7,000 سے زیادہ پولنگ ا سٹیشنوں کے باہر کیمرے بھی لگے ہوئے ہیں۔ووٹ کے استعمال کیلئے رائے دہندگان کو اپنے ووٹر شناختی تصویری شناختی کارڈ ساتھ لانا ہوگا۔ پولنگ 106 حلقوں میں شام 5 بجے تک جاری رہے گی اور 13 مسائل سے دوچار حلقوں میں شام 4 بجے تک پولنگ جاری رہے گی۔ سرپور، چننور، بیلم پلی، منچیریال، آصف آباد، منتھنی، بھوپال پلی، ملگ، پیناپاکا، ایلندو، کوتہ گوڑم ، اشواراؤپیٹ اور بھدراچلم حلقوں کی شناخت مسائل سے دوچار حلقوں کے طور پر کی گئی ہے۔ ان حلقوں میں پولنگ شام 4 بجے ختم ہو جائے گی۔ الکٹرانک ووٹنگ مشینیں، پولنگ کا دیگر سامان اور پولنگ عملہ پہلے ہی متعلقہ پولنگ سٹیشنوں پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

ریاست بھر میں 35 ہزار 655 پولنگ مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ ان میں سے 12 ہزار 311 مراکز کی شناخت مسائل سے دوچار پولنگ مراکز کے طور پر کی گئی ہے۔ پولنگ کے لیے 59 ہزار 779 بیلٹ یونٹ استعمال کیے جائیں گے۔ زیادہ سے زیادہ4بیلٹ یونٹ ایل بی نگر میں استعمال کیے جائیں گے۔اضلاع میں انتخابات کے سلسلہ میں مناسب انتظامات کئے گئے ہیں۔ کریم نگرضلع الیکشن آفیسر اور کلکٹر پامیلا ست پتی نے بتایا کہ کریم نگر ضلع میں 11,200 نوجوان ووٹرس کی شناخت کی گئی ہے اور انہیں انتخابی شناختی کارڈس دیئے گئے ہیں۔ ورنگل ضلع کلکٹر اور ضلع الیکشن آفیسر پی پروینیا نے کہا کہ رائے دہی کے لئے تمام انتظامات کئے گئے ہیں۔پولنگ کے پرامن انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے پولیس سخت حفاظتی انتظامات کر رہی ہے۔ مسائل سے دوچار پولنگ اسٹیشنس پر سکیورٹی کے اضافی انتظامات کیے گئے ہیں۔ ریاپڈ رسپانس ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ کسی بھی قسم کی پریشانی کی صورت میں پولنگ مراکز پر فوری پہنچ سکیں۔ پولنگ مراکز میں لگے کیمرے کمانڈ کنٹرول سنٹرس سے منسلک ہیں۔

سوریا پیٹ ضلع کے ایس پی راہل ہیگڑے نے کہا کہ سوریا پیٹ ضلع میں انتخابات کو پرامن طریقہ سے منعقد کرنے کیلئے تمام انتظامات کئے گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پولنگ اسٹیشنوں پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔ کھمم ضلع کلکٹر وی پی گوتم نے کہا کہ کھمم ضلع میں انتخابی قواعد کے مطابق پولنگ کے تمام انتظامات کئے گئے ہیں۔رنگاریڈی ضلع کے 8اسمبلی حلقوں میں پولنگ کے لیے تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ 8 اسمبلی حلقوں میں 3453 پولنگ اسٹیشن ہیں اور پولنگ ڈیوٹی کے لیے جملہ15,212 افراد کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ ضلع سدی پیٹ کے چار حلقوں میں جملہ9,48,669 رائے دہندے ہیں۔ یہاں 1,151 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں۔ عہدیداروں نے ضلع میں 278 مسائل والے پولنگ اسٹیشنوں کی نشاندہی کی ہے۔ پولیس کمشنر نے کہا کہ 10 ڈرون کیمروں کے ساتھ خصوصی نگرانی رکھی گئی ہے۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی شکایت کے لیے پولیس کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے۔انتخابات کے پیش نظر اب تک عہدیداروں نے 737 کروڑ روپے کی نقدی،زیورات،شراب اور دیگر سامان ضبط کیا ہے، جو انتخابی قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مناسب دستاویزات کے بغیر لے جایا جا رہا تھا۔

ریاست میں برسراقتدار بی آر ایس، اپوزیشن کانگریس اور بی جے پی کے درمیان سہ رخی مقابلہ دیکھاجارہا ہے۔وزیراعلی کے چندر شیکھر راؤ، تین بی جے پی لوک سبھا ارکان اور تین کانگریس لوک سبھا ارکان نمایاں امیدواروں میں شامل ہیں۔ وزیراعلی کے چندر شیکھر راؤ، صدر تلنگانہ کانگریس ریونت ریڈی اور بی جے پی کے سینئر لیڈر ای راجندر دو دو حلقوں سے مقابلہ کررہے ہیں۔2018 میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں، بھارت راشٹرا سمیتی جسے پہلے تلنگانہ راشٹرا سمیتی کہا جاتا تھا، نے 47.4 فیصد ووٹ حاصل کئے تھے۔اس نے119رکنی اسمبلی میں 88 حلقوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ کانگریس 19 سیٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی جبکہ بی جے پی نے ایک سیٹ اپنے نام کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بی آر ایس لیڈر کی خودکشی کی دھمکی پر الیکشن کمیشن نے رپورٹ طلب کی

اس مرتبہ حکمراں بی آر ایس پارٹی جملہ119 سیٹوں پر مقابلہ کررہی ہے، جبکہ کانگریس 118 سیٹوں پر انتخابی میدان میں ہے، ایک سیٹ سی پی آئی کے لیے کانگریس نے چھوڑی ہے۔ تلنگانہ جنا سمیتی اس الیکشن میں کانگریس کی حمایت کررہی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے 111 حلقوں کے لیے امیدوار کھڑے کیے ہیں۔اس نے اپنی حلیف جماعت جنا سینا کو 8 نشستیں الاٹ کی ہیں۔ سی پی ایم 18 نشستوں،مجلس 9حلقوں اور بی ایس پی 118 نشستوں پر ا نتخابات میں حصہ لے رہی ہے۔ بی آر ایس سربراہ ووزیراعلی کے چندر شیکھر راؤ دو حلقوں گجویل اور کاماریڈی سے مقابلہ کررہے ہیں۔ تلنگانہ کانگریس کے صدر ریونت ریڈی کاماریڈی اور کوڑنگل سے میدان میں ہیں۔وہ کاماریڈی سے وزیراعلی چندر شیکھر راؤ کے خلاف مقابلہ کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ بی جے پی لیڈر ای راجندر حضور آباد کے ساتھ ساتھ گجویل میں بھی وزیر اعلیٰ کے خلاف مقابلہ کر رہے ہیں۔ حکمران جماعت بی آر ایس کے کارگزار صدر تارک راما راؤ سرسلہ حلقہ اور وزیرصحت ہریش راو سدی پیٹ سے انتخابی میدان میں ہیں۔اسپیکر پوچارم سرینواس ریڈی بانسواڑہ حلقہ اور سی ایل پی لیڈر بھٹی وکرمارکا مدھیراحلقہ سے امیدوار ہیں۔ سی پی آئی کے ریاستی سکریٹری سامباسیواراو کوتہ گوڑم سے مقابلہ کررہے ہیں۔

Last Updated : Nov 29, 2023, 7:05 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.