گریٹر حیدرآباد منسپل کارپوریشن نے اعلان کیا کہ کچرے کے گندگیوں کو ہٹا دیا جائے گا اور گھر گھر جا کر کچرہ لیا جائے گا۔
اس پر سماجی کارکن محمد آصف حسین سہیل نے کہا کہ حیدرآباد کی بیشتر سڑکیں کچرے دان بن چکی ہیں۔ جی ایچ ایم سی نے جو منصوبہ تیار کیا ہے اس کے مطابق ایک محلہ میں کم از کم 4 کچرے نکاسی کرنے کے لیے گاڑیوں کا انتظام کرنا پڑے گا اور اس کے ساتھ اسٹاف میں بھی اضافہ کرنا ہوگا۔
کچرے کی وجہ سے مچھروں کی افزائش اور وبائی امراض پھیلانے کے اندیشہ ہے۔
آصف حسین نے کہا بلدی مسائل کے نام پر کروڑوں روپے کے منصوبوں تیار کیا جاتا لیکن عوام کو اس کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا ہے۔
اسی ضمن میں تلگو دیشم پارٹی کے رہنما محمد امجد علی خان نے کہا کہ حیدرآباد میں جی ایچ ایم سی عوامی بیت الخلا تعمیر کروائی جس پر کروڑوں روپے خرچ کیے گئے لیکن عوام اس کا استعمال نہیں کر رہی ہے۔ اسی کے ساتھ کچرا اٹھانے کا منصوبہ تیار کیا جاتا ہے اور یہ بھی فیل ہوجائے گا۔
مزید پڑھیں:
میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے، جگر مرادآبادی کے یوم پیدائش پر خصوصی رپورٹ
کچرے کی وجہ سے نہ صرف شہر کلی خوبصورتی متاثر ہوتی ہے بلکہ کئی طرح کی بیماریاں بھی پھیلنے کا خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔