ETV Bharat / state

جنوبی بھارت کا پہلا بادشاہی عاشور خانہ

شہر حیدرآباد کے قیام کو چار سو برس سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن آج بھی اس دور کی نشانیاں  عمارتوں، مساجد و درگاہوں کی شکل میں موجود ہیں۔

author img

By

Published : Sep 4, 2019, 3:31 PM IST

Updated : Sep 29, 2019, 10:16 AM IST

جنوبی بھارت کا پہلا بادشاہی عاشور خانہ


حیدرآباد کی شاہی اور تاریخی عمارتوں میں سے چار مینار کے دامن میں موجود ایک عاشور خانہ بھی ہے جس کی تعمیر چارمینار کے فورأ بعد کی گئی۔

اس عاشور خانے کی تعمیر اس وقت کے حکمراں قطب شاہ نے کرائی، جس کے باعث اسے بادشاہی عاشور خانے کے نام سے موسوم کیا گیا۔

جنوبی بھارت کا پہلا بادشاہی عاشور خانہ

اس عاشور خانے کی تعمیر خود بادشاہ نے اپنی نگرانی میں کروائی جس کی وجہ سے یہ عمارت فن تعمیر کا شاہکار بن گئی اور چار سو برس گزرنے کے بعد بھی سیاحوں کو اپنی طرف کھینچ رہا ہے۔

اس عمارت میں ایرانی طرز پر خوبصورت رنگوں میں بہترین نقاشی کی گئی ہے۔ چینی تکنیک سے اس عمارت کے در و دیوار کو چکنی مٹی سے اس طرح پکایا گیا ہے کہ 100 برس قبل موسی ندی میں آنے والی طغیانی کے باوجود یہ عمارت اپنی جگہ برقرار رہی۔

اس تاریخی عاشور خانے کے مجاور و متولی عباس موسوی نے ای ٹی وی بھارت کو اس کی تاریخ کے حوالے سے بتایا کہ گولکنڈہ پر مغلوں فتح کے بعد چار سو برس قدیم یہ عاشور خانہ تقریبأ اسی برس تک بند رہا تاہم آصف جاہ دوم کے دور اقتدار میں اسے دوبارہ بحال کیا گیا۔

تاہم عباس موسوی نے بتایا کہ اس وقت سے اب تک یہ عاشور خانہ عقیدت مندوں سے آباد رہتا ہے محرم الحرام کے دوران یہاں 70 علم کھڑے کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ بادشاہی عاشور خانہ حکومت اور محکمہ آثار قدیمہ کی نگرانی میں ہے۔ کچھ کام حکومت کی جانب سے کیے گئے ہیں لیکن مزید کام کیے جانے باقی ہیں، جس میں نقار خانے کی عمارت سب سے اہم ہے جو نہایت خستہ ہو چکی ہے۔ اس کی تزئین کے لیے حکومت کو فی الفور اقدامات کرنے چاہئیں۔


حیدرآباد کی شاہی اور تاریخی عمارتوں میں سے چار مینار کے دامن میں موجود ایک عاشور خانہ بھی ہے جس کی تعمیر چارمینار کے فورأ بعد کی گئی۔

اس عاشور خانے کی تعمیر اس وقت کے حکمراں قطب شاہ نے کرائی، جس کے باعث اسے بادشاہی عاشور خانے کے نام سے موسوم کیا گیا۔

جنوبی بھارت کا پہلا بادشاہی عاشور خانہ

اس عاشور خانے کی تعمیر خود بادشاہ نے اپنی نگرانی میں کروائی جس کی وجہ سے یہ عمارت فن تعمیر کا شاہکار بن گئی اور چار سو برس گزرنے کے بعد بھی سیاحوں کو اپنی طرف کھینچ رہا ہے۔

اس عمارت میں ایرانی طرز پر خوبصورت رنگوں میں بہترین نقاشی کی گئی ہے۔ چینی تکنیک سے اس عمارت کے در و دیوار کو چکنی مٹی سے اس طرح پکایا گیا ہے کہ 100 برس قبل موسی ندی میں آنے والی طغیانی کے باوجود یہ عمارت اپنی جگہ برقرار رہی۔

اس تاریخی عاشور خانے کے مجاور و متولی عباس موسوی نے ای ٹی وی بھارت کو اس کی تاریخ کے حوالے سے بتایا کہ گولکنڈہ پر مغلوں فتح کے بعد چار سو برس قدیم یہ عاشور خانہ تقریبأ اسی برس تک بند رہا تاہم آصف جاہ دوم کے دور اقتدار میں اسے دوبارہ بحال کیا گیا۔

تاہم عباس موسوی نے بتایا کہ اس وقت سے اب تک یہ عاشور خانہ عقیدت مندوں سے آباد رہتا ہے محرم الحرام کے دوران یہاں 70 علم کھڑے کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ بادشاہی عاشور خانہ حکومت اور محکمہ آثار قدیمہ کی نگرانی میں ہے۔ کچھ کام حکومت کی جانب سے کیے گئے ہیں لیکن مزید کام کیے جانے باقی ہیں، جس میں نقار خانے کی عمارت سب سے اہم ہے جو نہایت خستہ ہو چکی ہے۔ اس کی تزئین کے لیے حکومت کو فی الفور اقدامات کرنے چاہئیں۔

Intro:شہر حیدرآباد کے قیام کو چار سو برس سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے آج بھی اس دور کی نشانیاں عمارتوں مساجد و درگاہوں کی شکل میں موجود ہیں_ انہیں عمارتوں میں سے ایک چار مینار کے دامن میں موجود ایک عاشور خانہ بھی ہے جس کی تعمیر چارمینار کے فورأ بعد ہوئی_ اس عاشور خانے کی تعمیر اس وقت کے حکمراں قطب شاہ نے انجام دی جس کے باعث اسے بادشاہی عاشور خانے کے نام سے موسوم کیا گیا_ اس عاشور خانے کی تعمیر خود بادشاہ نے اپنی نگرانی میں کروائی جس کی وجہ سے یہ عمارت فن تعمیر کا شاہکار بنی گئی اور چار سو برس گزرنے کے بعد بھی اپنے آپ میں خوبصورتی کی مثال ہے_ ایرانی طرز پر بنی اس عمارت میں میں خوبصورت رنگوں کے استعمال کے ذریعے کی گئی بہترین نقاشی کے علاوہ چار سو برس قبل چینی تکنیک سے در و دیوار پر چکنی مٹی سے ایسا کام کیا کہ سو برس قبل موسی ندی میں آئی طغیانی کے باوجود اپنی حالت میں ہے_


Body:اس تاریخی عاشور خانے کے مجاور و متولی عباس موسوی نے ای ٹی وی بھارت کو اس کی تاریخ سے واقف کرواتے ہوئے بتایا کہ گولکنڈہ پر مغلوں فتح کے بعد چار سو برس قدیم یہ عاشور خانہ تقریبأ اسی برس تک بند رہا تاہم آصفجاہ دوم کے دور اقتدار میں اسے دوبارہ بحال کیا گیا_ تاہم عباس موسوی نے بتایا کہ اس وقت سے اب تک یہ عاشور خانہ عقیدت مندوں سے آباد رہتا ہے محرم الحرام کے دوران یہاں 70 علم ایستادہ کئے جاتے ہیں_ انہوں نے مزید بتایا کہ یہ بادشاہی عاشور خانہ حکومت اور محکمہ آثار قدیمہ کی نگرانی میں ہے کچھ کام حکومت کی جانب سے کئے گئے ہیں لیکن مزید کام کئے جانے باقی ہیں جس میں نقار خانے کی عمارت سب سے اہم ہے جو نہایت خستہ ہو چکی ہے اس کی تزئین کیلۓ حکومت کو فی الفور اقدامات کرنے چاہئیں_


Conclusion:1 عباس علی موسوی _ مجاوری و متولی بادشاہی عاشور خانہ
Last Updated : Sep 29, 2019, 10:16 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.