حیدرآباد: تلنگانہ اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (ٹی ایس آرٹی سی) کے ملازمین نے آرٹی سی کے حکومت میں مجوزہ انضمام کے معاملہ میں گورنر ڈاکٹر تمیلی سائی سوندرا راجن کی جانب سے تمام قانونی پہلووں پر غور کرنے کے بعد ہی بل پر دستخط کرنے کے رویہ کے خلاف آج ریاست بھر کے بس ڈپوز میں مظاہرے کئے۔ تلنگانہ مزدور یونین (ٹی ایم یو) کی اپیل پر کے آر ٹی سی ملازمین نے شدید احتجاج کیا۔ ریاست بھر میں آرٹی سی ملازمین نے صبح 6 بجے سے صبح 8 بجے تک ڈیوٹی سے دور رہتے ہوئے یہ احتجاج کیا۔ بعد ازاں کئی علاقوں میں بسیں باقاعدہ چلائی گئیں۔
حیدرآباد کے اپل، چنگی چرلہ، حیات نگر، شاد نگر، فلک نما، حکیم پیٹ، لنگم پلی، ایچ سی یو، کوکٹ پلی اور دیگر ڈپوز میں ملازمین نے احتجاج کیا اور گورنر کے رویہ پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے بل کی فوری منظوری کا مطالبہ کیا۔ اس احتجاج کے نتیجہ میں تمام آر ٹی سی بسیں ڈپوز تک محدود رہیں اور صبح تعلیمی اداروں اور دفاتر جانے والوں کو پرائیویٹ گاڑیوں کا سہارا لینا پڑا۔ ریاستی کابینہ نے حال ہی میں آر ٹی سی ملازمین کو سرکاری ملازمین کے طور پر تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: تلنگانہ آر ٹی سی نے ریاست گیر احتجاج کا انتباہ دیا
حکومت موجودہ قانون ساز اجلاس میں اس سلسلے میں ایک بل پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس کے مطابق جنگی خطوط پر بل کا مسودہ تیار کیا گیا۔ چونکہ یہ تکنیکی طور پر مالیاتی بل تھا، اس لیے اسے گورنر کو بھیجا گیا۔ آر ٹی سی ملازمین اس بات کا الزام لگا رہے ہیں کہ گورنر حکومت اور ملازمین کو پریشان کرنے کی نیت سے ایسا کام کر رہی ہیں۔
یو این آئی